1950ء کی دہائی کے اواخر سے وہ چوتھی انٹرنیشنل اور بلجئیم میں ٹراٹسکی اسٹ تحریک کے اہم رہنما اور نظریہ دان بن کر ابھرے۔ اسی دوران وہ دو جلدوں پر مشتمل اپنی کتاب ”مارکسٹ اکنامک تھیوری“ پر بھی کام کرتے رہے۔ وہ ایک شاندار مقرر تھے۔ کئی یورپی زبانیں بولتے تھے۔ 1960ء کی دہائی میں، بالخصوص 1968ء کے بعد، وہ ایک ہر دلعزیز شخصیت بن کر ابھرے۔ بائیں بازو کے وہ لوگ جو ان کی سیاست سے اختلاف رکھتے تھے، وہ بھی ارنسٹ مینڈل کے اثر و رسوخ اور بلا کی ذہانت کا اعتراف کرتے تھے۔ مغربی جرمنی کی ایس ڈی ایس (سوشلسٹ جرمن سٹوڈنٹس یونین)، بالخصوص اس کے رہنما مرحوم رودی ڈچک (Rudi Dutschke) ارنسٹ مینڈل سے بہت متاثر تھے۔
Day: جون 10، 2022
جموں کشمیر: وزیر اعظم کی ’سکیورٹی میں خلل‘، صحافی بھارتی ایجنٹ قرار دے دیئے گئے
سیاسی و سماجی رہنماؤں، وکلا، صحافیوں، طالبعلم رہنماؤں اور ٹریڈ یونین رہنماؤں نے صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کے خلاف بے بنیاد مقدمات قائم کرنے اور ہراساں کرنے کیلئے دی گئی حکومتی درخواست پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کو ہراساں کرنے کی مذمت کی جا رہی ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ترجمان وزیر اعظم کے خلاف کارروائی کی جائے۔
خواتین کے حقوق کیلئے افغان طالبان کیخلاف سخت اقدامات کئے جائیں: ایچ آر ڈبلیو
انکا کہنا تھا کہ افغان خواتین اور لڑکیاں اپنے حقوق کو اپنی آنکھوں کے سامنے غائب ہوتے دیکھ رہی ہیں۔ انہیں فکر سے زیادہ دنیا کی حمایت کی ضرورت ہے، انہیں کارروائی کی ضرورت ہے۔
جی بی کی آئینی، سیاسی اور معاشی محرومیاں ختم کی جائیں: ایچ آر سی پی فیکٹ فائنڈنگ مشن
مشن نے اپنے 5 روزہ دورے کے بعد جاری پریس ریلیز میں بتایا کہ خطے میں انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہو چکی ہے۔ سیاسی کارکنوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، قانونی برادری اور مذہبی قیادت نے پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کو پاکستان میں ضم کرنے میں ناکامی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
برصغیر کا سیاسی نظام جاگیر دارانہ ذہنیت کی گرفت میں ہے: بھارتی سماجی کارکن سندیپ پانڈے
”بد قسمتی سے بر صغیر کا سیاسی نظام جاگیردارانہ ذہنیت کی گرفت میں ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے رہنما طاقت کے حصول کا کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں اور عوام کی بہبود ان کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ انڈیا اور دیگر جنوبی ایشیا ئی ملکوں کے سیاسی لیڈروں کی اولادیں ان کی سیاسی میراث سنبھالتی ہیں جن پر کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا۔ کرپشن ہمارے نظام کا حصہ ہے جس کے ذریعے لیڈر اپنی سیاست کی فنڈنگ کرتے ہیں اور اپنی دولت میں اضافہ کرتے ہیں۔“