’تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے احمد نواز کو آکسفورڈ یونین کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ پاکستان کو نوجوان قیادت کی ضرورت ہے لیکن پاکستان میں طالب علم طلبہ یونین کے حق سے محروم ہیں۔ ہماری حکومتیں اس حق سے پاکستانی نوجوانوں کو محروم رکھنا چاہتی ہیں۔‘
Day: جون 29، 2022
حکمران طبقے اور افسر شاہی کی مراعات کیسے ختم ہونگی؟
آج محنت کش مٹھی بھر سرمایہ داروں کی دولت میں اضافے کے لیے کام کرتے ہیں اور اس نظام کو چلا رہے ہیں۔ یہی محنت کش سرمایہ داروں کے بغیر اپنے لیے بھی سماج کو چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لینن نے کہا تھا ”ہر قیمت پر ہمیں ان پرانے، نامعقول، وحشی اور گھٹیا تعصبات کو نیست و نابود کرنا ہے کہ صرف نام نہاد اشرافیہ، امیر طبقے یا امیروں کے تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے ہی ریاست کو چلا سکتے ہیں۔“
آسڑیلیا: مذہب ترک کرنیوالوں میں اضافہ، عیسائیت اقلیت میں بدل گئی
موجودہ رجحانات کی بنیاد پر 2026ء کی مردم شماری کے وقت تک مذہب کو نہ ماننے والے افراد کی تعداد عیسائیوں سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
علی وزیر کا معاملہ: ’سپیکر کی کرسی پر بیٹھنے والوں میں اخلاقی جرأت نہیں‘
ان کی درخواست ضمانت پر سماعت بھی 28 جون کو ہونا تھی، جو بوجوہ ایک مرتبہ پھر ملتوی کر دی گئی ہے۔ یوں علی وزیر کو گرفتار ہوئے ڈیڑھ سال کا عرصہ گزر چکا ہے، سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت کے باوجود وہ ابھی تک کراچی جیل میں ہیں۔
پاکستان میں تعلیم کی حالت: اسلام آباد کا ایک سکول
’یہ ایک کمیونٹی سکول کے صدر دروازے کی تصویر ہے جو اسلام آباد کے مرکز میں ہے۔ ان سکولوں کیلئے وفاقی بجٹ میں کوئی فنڈز نہیں رکھے گئے ہیں۔‘
شام کی لڑائی میں 3 لاکھ سے زائد شہری مارے گئے: اقوام متحدہ
رپورٹ کے مطابق 3 لاکھ 6 ہزار 887 کے تخمینہ کا مطلب ہے کہ اوسطاً ہر روز گزشتہ 10 سالوں میں 83 شہری تنازعات کی وجہ سے پرتشدد موت کا شکار ہوئے۔
وزیر اعظم عمران خان کی میڈیا مہم: آخری مہینوں میں 2 ارب کے اخراجات
وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو تشہیر کا کام سونپا گیا، انہوں نے رقم کی تقسیم کیلئے ٹی وی چینلوں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی فہرست تیار کی۔ بجٹ دستاویزات میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یہ رقم ’حکومتی اقدامات، پروگرام اور منصوبوں پر جامع میڈیا مہم کے آغاز‘ کیلئے منظور کی گئی تھی۔
’حق میں لوگوں کے ہماری تو ہے عادت لکھنا‘
رنگ رکھنا یہی اپنا، اسی صورت لکھنا!
قرضوں کا عالمی بحران
حتیٰ کہ آئی ایم ایف کا ماننا ہے کہ قومی حکومتوں کے ہاتھوں میں سرمائے کے بہاؤ پر کنٹرول کا ہتھیار ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنے مالیاتی اثاثوں کو امیر افراد اور کارپوریشنوں کی جانب سے سرمائے کی باہر منتقلی سے بچا سکیں۔ لیکن ملٹی نیشنل کمپنیوں اور عالمی سرمائے کے استحصال سے بچنے کے لیے غریب ممالک کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ وہ بینکنگ اور معیشت کے تمام اہم شعبوں کو ریاستی کنٹرول میں لے لیں۔