جی ہاں، جوش صاحب ان عظیم شعرا کی صف میں آتے ہیں جنہوں نے اپنے دور کو نہ صرف’Define‘ کیا ہے بلکہ اس سے تجاوز بھی کیا ہے۔ ہر دور اور ہر زبان میں اس قبیل کے شعرا نسبتاً کم ہوتے ہیں جو ایک خاص قسم کی فکری آزاد روی یا عقلیت پسندی کی وجہ سے اپنی ہی زندگی میں ایک ’Iconoclast‘ بن جاتے ہیں۔ وہ ہر فرسودہ چیز کو یا جنہیں وہ فرسودہ سمجھتے ہیں، ببانگ دہل رد کرتے ہیں او ر زمانے سے اصرار بھی کرتے ہیں کہ عقل و دانش کے سوا کوئی دوسرا راستہ فلاح کا راستہ نہیں، کوئی بھی ایسے متحرک اور علم دوست معاشرے کو جمود کا شکار نہیں بنا سکتا۔
