7 ماہ تک 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارف کو پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں شامل کر لیا جائے گا اور اسے ڈومیسٹک یا گھریلوصارف کے سابقہ نرخوں کے مطابق بل جاری کیا جائے گا۔
Day: مارچ 20، 2023
جموں کشمیر: ممنوعہ کتب رکھنے پر 2 دکانیں سیل، نصاب میں شامل کتب پر بھی پابندی
مذکورہ کتابوں میں سعید اسد کی تحریر کردہ کشمیریات (پارٹ 1)، منگلا ڈیم خطرناک توسیع منصوبہ، شعور فردا، ملامت جموں و کشمیر اور دیوانوں پر کیا گزری شامل ہیں۔ اس کے علاوہ عامرہ نور کی تصنیف ’بارہ مولہ‘، ڈاکٹر شبیر چوہدری کی تصنیف ’عارف شاہد کیوں قتل ہوا تھا‘، کرشنا مہتا کی تصنیف’ایک ماں کی سچی کہانی‘، صحافی نقی اشرف کے مختلف اخبارات میں شائع ہونے والے مضامین پر مشتمل کتاب ’حرف ضمیر‘، معروف صحافی عبدالحکیم کشمیری کی تصنیف ’تنازعہ کشمیر حقیقت کے آئینہ میں‘، جموں کشمیر کی طلبہ تحریک کے پس منظر پر لکھا گیا قمر رحیم کا ناول ’آزادی کا سفر‘ اور معروف انقلابی دانشور ڈاکٹر لال خان (مرحوم) کی تصنیف ’چین کدھر‘ بھی پابندی زدہ کتب میں شامل کی گئی ہیں۔
نیب سربراہ کیلئے 17 لاکھ تنخواہ، سرکاری رہائش گاہ، گاڑیاں، پلاٹ اور دیگر مراعات تجویز
قابل غور بات یہ ہے کہ سابق چیئرمین نیب نے بھی انہی شرائط و ضوابط سے استفادہ حاصل کیا تھا۔
جموں کشمیر: نیپ کے جلسہ پر مبینہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ، ریاست گیر احتجاج کا اعلان
نیشنل عوامی پارٹی اور دیگر قوم پرست تنظیموں کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری کیلئے انتظامیہ کو 48 گھنٹے کی مہلت دیتے ہوئے 24 گھنٹے بعد احتجاجی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور ملزمان کو گرفتار نہ کئے جانے کی صورت ریاست گیر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔
کارپوریٹ فارمنگ کسانوں کے حقوق کی خلاف ورزی، سرکاری زرعی زمینیں مزارعین اور بے زمین کسانوں کے نام کی جائیں: پاکستان کسان رابطہ کمیٹی
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی چھوٹے کسانوں اور مزارعین کی زرعی اراضی چھیننے اور اسے کارپوریٹ فارمنگ میں تبدیل کرنے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ پنجاب کی نگراں حکومت کی جانب سے تین اضلاع بھکر، خوشاب اور ساہیوال میں کم از کم 45,267 ایکڑ اراضی کو ‘کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ’ کے لیے پاک فوج کے حوالے کرنے کا حالیہ معاہدہ چھوٹے کسانوں اور مزارعین کے حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
اہل زمان پارک کے نام کابل سے ایک خط
کابل چالیس سال خونی قسم کا زمان پارک بنا رہا۔ یہاں جب ’پر امن احتجاج‘ہوتا تھا پٹرول بم نہیں، خود کش بم پھٹتے تھے۔ یہاں پنجاب پولیس نہیں سویت روس، امریکہ، سی آئی اے، القاعدہ، ’دنیا کی نمبر ون‘، سعودی مخبرات، پوری مسلم ورلڈ کے جہادی، پاکستان اور کشمیر کے مجاہدین…ہمارے سکولوں، ہسپتالوں، قبرستانوں، درگاہوں، بازاروں، شاہراہوں، گوردواروں، مندروں اور مسجدوں پر کبھی جہازوں سے مدر آف آل بامبز گراتے تو کبھی مومن بھائی جنت کی تلاش میں کابل کی کسی بستی کو جہنم بنا دیتے۔