Day: مارچ 16، 2023

[molongui_author_box]

بلوچستان: ڈاکٹر لال خان کی منتخب تصانیف کی تقریب رونمائی 19 مارچ کو کوئٹہ میں ہو گی

تقریب رہنمائی کے مہمان خصوصی پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے انٹرنیشنل سیکرٹری عمران کامیانہ ہونگے، جبکہ تقریب میں اختر شاہ مندوخیل (صوبائی میڈیا کوآرڈی نیٹر پیپلزپارٹی)، آصف بلوچ (سیکرٹری جنرل بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی)، ڈاکٹر شاہ محمد مری (بانی سنگت اکیڈمی)، ایڈووکیٹ عزیز بڑیچ، مابت کاکا (صوبائی جنرل سیکرٹری عوامی نیشنل پارٹی)، ایڈووکیٹ چنگیز بلوچ (جنرل سیکرٹری کوئٹہ بار ایسوسی ایشن)، چنگیز بلوچ (چیئرمین بی ایس او)، ضامن چنگیزی (ہزارہ سیاسی رہنما)، اویس قرنی (مرکزی آرگنائزر آر ایس ایف) کے علاوہ نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں سمیت دیگر افراد خطاب کرینگے۔

بلوچستان: تین روزہ ’سریاب لٹریری فیسٹیول‘ کا انعقاد

فیسٹیول کے سیشنز میں خواتین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ اس دوران مختلف ریڈیکل موضوعات بشمول ’سماج میں نوجوانوں کا کردار‘، ’خواتین کی بنیادی ضروریات اور رکاوٹیں‘،’بلوچستان کی معیشت مسئلہ کہاں ہے؟‘، ’بلوچستان کے تناظر میں آئین اور انسانی حقوق‘،’فلسفہ اور سماج‘، ’بلوچستان کی کلونیل ہسٹری اور آرکیٹیولوجی‘پر سیشنز منعقد کئے گئے۔ ان موضوعات پر خاکے بھی پیش کئے گئے۔

سری لنکا: آئی ایم ایف کی پالیسیوں کیخلاف 40 سے زائد ٹریڈ یونینوں کی ہڑتال

کولمبو کی مرکزی سمندری بندرگاہ پر ڈاکرزنے کام روک دیا، ایئر ٹریفک کنٹرولرز نے بھی ہڑتال میں شمولیت اختیار کی اور کم از کم 14 بین الاقوامی پروازیں کئی گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئیں۔ ایئر ٹریفک کنٹرولرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری راجیتھا سینی ویراتنے نے کہا کہ ’ہمارا احتجاج دو گھنٹے کا تھا، لیکن اگر حکومت نے ٹیکس کی نئی شرحوں کو واپس نہیں لیا تو ہم مکمل ہڑتال پر غور کریں گے۔‘

پاکستان: بڑی صنعتی پیداوار میں 7.9 فیصد کمی، بڑے پیمانے پر بیروزگاری کا خدشہ

لارج سکیل مینوفیکچرنگ سیکٹر کو خام مال کی کمی، مہنگے قرضے اور ناموافق کاروباری ماحول کی وجہ سے بدترین صورتحال کا سامنا ہے۔ پیداوار میں کمی کی وجہ سے بڑے پیمانے پر صنعتی مزدوروں کے ملازمتوں سے محروم ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

ہزاروں محنت کش آج پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف مارچ کرینگے

یہ احتجاجی مارچ دن 11 بجے نیشنل پریس کلب اسلام آباد سے شروع ہوگا اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے جلسہ کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس مارچ میں شرکت کیلئے راولپنڈی اسلام آباد میں کام کرنے والے مختلف شعبہ جات کے ملازمین کے علاوہ دیگر صوبوں، پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر اور دیگر علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں سرکاری و نجی شعبوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کی ایک بڑی تعداد شریک ہو گی۔