واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کے قانون1997کے مطابق اگر کوئی خفیہ ادارہ کسی فرد کے دہشت گرد تنظیم کے ساتھ بالواسطہ یا بلاواسطہ تعلق سے متعلق حکومت کو رپورٹ کرے تو اس شخص کو ایک فہرست میں شامل کیا جاتا ہے، جسے شیڈول فور کہا جاتا ہے۔
Day: نومبر 27، 2023
بھوپال سے بلدیہ ٹاون کراچی تک
اپنی پی ایچ ڈی کی ریسرچ کے سلسلے میں جب میں نے نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن آف پاکستان کے سیکرٹری کامریڈ ناصر منصورکا انٹرویو کیا تو میڈیا کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کامریڈ صرف میڈیا کا شکوہ نہیں ہے بلدیہ ٹاون فیکٹری کے مزدور اس ملک کے دانشوروں اور ادیبوں کی بھی توجہ نہیں حاصل کر سکے کسی نے ان پر نظم نہیں لکھی، انہیں افسانے اور ناول کا موضوع نہیں بنایا صرف جواد احمد نے ایک گانا لکھا ۔ ان کا شکوہ بجا ہے پاکستان میں انٹرٹینمنٹ میڈیا نے بھی ایک ڈرامہ یا شارٹ فلم بلدیہ ٹاون فیکٹری کی آگ میں شہید ہونے والے مزدوروں پر نہیں بنائی۔
’’دی ریلوے مین‘‘ میں جب ٹرین میں چوری کرنے والا چور سٹیشن ماسٹر سے کہتا ہے کہ ’’آپ کا ڈیپارٹمنٹ بہادری پر کوئی میڈل نہیں دیتا؟‘‘ تو وہ جواب دیتا ہے کہ وہ صرف اپنی ڈیوٹی کر رہے تھے ۔
فلسطینیوں سے یکجہتی پر 2 اداکاراؤں کو فلموں سے نکال دیا گیا
فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنے پر امریکہ میں 2 اداکاراؤں کو فلموں سے نکال دیا گیا ہے۔ اداکارہ میلیسا بیریرا کوفلسطینی عوامی کی حمایت اور اسرائیل مخالف سوشل میڈیا پوسٹیں کرنے پر اسکریم فلم کے اگلے سیکوئل سے نکال دیا گیا ہے۔ ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ یہودیت دشمن ہیں۔
یادش بخیر: ’افغانستان پاکستان کے درمیان پاسپورٹ ختم کر دینگے‘
”آپ امریکی چاہتے ہیں کہ ہم فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کریں۔ آپ کی مدد کرنے کی وجہ سے ہمیں یہ حق حاصل ہے کہ ہم افغانستان میں اپنی پسند کی حکومت بنائیں۔ ہم نے فرنٹ لائن اسٹیٹ کے طور پر خطرہ مول لیا ہے، اور ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے کہ یہ (افغانستان)بھارتی اور روسی اثرورسوخ کا حامل اور ہماری زمین پر دعوے کرنے والا ہو، جیسا پہلے تھا۔ یہ ایک حقیقی اسلامی ریاست، ایک حقیقی اسلامی کنفیڈریشن ہوگی۔ پاکستان اور افغانستان کے بیچ پاسپورٹ نہیں ہوگا۔ یہ پان اسلامک (اسلامی ریاستوں کا اتحاد)احیاء کا حصہ ہوگا۔ آپ دیکھیں گے کہ یہ ایک دن سوویت یونین میں مسلمانوں پر فتح حاصل کرے گا۔“
حاشیہ ہائے بابِ شکست
1948ء کی نکبۃ کے ہاتھوں فلسطینی قیادت سے محروم ہوگئے اور بکھر کر رہ گئے۔ ان کی زندگیاں صحیح معنوں میں عرب ریاستوں کی کڑی نگرانی میں آگئیں۔ فلسطین محاذ آزادی (پی ایل او) کے قیام پر اتفاق رائے کے لئے عرب لیگ نے پندرہ سال لگا دیئے لیکن پی ایل او کا مطلب یہ تھا کہ فلسطینی دستے بنائے جائیں جو شام، عراق، اردن اور مصر کی فوجوں اندر مد غم ہو جائیں۔ عرب دارالحکومتوں اندر 1956ء کے واقعات اور ان کے نتیجے میں جنم لینے والی پولرائزیشن سے متاثر ہوکر ریڈیکل نظریات رکھنے والی نئی فلسطینی نسل اندر ایک نیا شعور جنم لے رہا تھا۔ یہ ایسے نوجوان مرد و خواتین تھے جو 1948 میں ابھی اپنے پیروں چلنا سیکھ رہے تھے او ر اس دور کی نسلی صفائی کا براہ راست تجربہ انہیں بھول چکا تھا۔ یہ وہ نسل تھی جو بربادیوں کی داستان سنتے ہوئے پلی بڑھی تھی اور انکی یاداشت مشترکہ تھی جو شکست کے براہ راست تجربے کی نسبت زیادہ کار گر ہوتی ہے۔