Day: نومبر 6، 2023


افغان مہاجرین: جائیں تو جائیں کہاں؟

ان مظلوموں کے ساتھ جو انسانیت سوز رویہ روا رکھا جا رہا ہے اس کے خلاف آواز اٹھانا ہر ذی شعور اور باضمیر انسان کا فریضہ بنتا ہے۔ اس نظام میں سرمائے کی نقل و حرکت تو آزاد ہے لیکن انسانوں کو سرحدوں میں قید کر کے ویزوں کا اسیر بنا دیا گیا ہے۔

فلسطین کیسے آزاد ہو گا؟

پی ایل او اب دو ریاستی فارمولے سے بھی پیچھے ہٹ کر ’اسرئیل کے اندر فلسطینیوں کے حقوق‘ کی پوزیشن تک جا پہنچی ہے۔ دوسری طرف حماس کی اسرائیل سے لڑائی جاری ہے لیکن یہ ایک بنیاد پرست تنظیم ہے جس کا مقصد ایک تھیوکریٹک فلسطین کا قیام ہے۔ جو ہمارے نزدیک انتہائی رجعتی خیال ہے۔ لہٰذا ہمارے اور اس کے درمیان ناقابل مصالحت فرق اور اختلافات حائل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ حماس میں کچھ دھڑے ایسے بھی ہیں جو 1967ء کی جنگ سے پہلے کی سرحدی حدود کو تسلیم کرنے کو تیار ہیں جس سے اسرائیلی ریاست کے متوازی فلسطین کے قیام کا ناقابل حل تضاد پیدا ہوتا ہے۔ حماس غزہ میں اجرتوں میں اضافے اور کرپشن اور اقربا پروری کے خاتمے کے لیے محنت کشوں کے مظاہروں اور ہڑتالوں کو جبر کے ذریعے کچلتی بھی ہے۔ ایسے میں جب سیاسی میدان میں یہ رجعتی طاقتیں ہمارے مد مقابل ہوں‘ انقلابی متبادل کی تعمیر کوئی آسان کام نہیں ہے۔

فلسطینیوں کی نسل کشی بند کی جائے: لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ کراچی

اسرائیل کی غزہ پر جنگ کوئی اپنے دفاع کے لئے کی جانے والی کارروائی نہیں ہے جیسا کہ وہ جھوٹا دعویٰ کرتا ہے۔ بلکہ یہ نسل کشی کا ایک منصوبہ بند اور منظم عمل ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کی قومی شناخت اور وجود کو مٹانا ہے۔ غزہ پر اسرائیل کی جنگ اس کے قبضے اور نسل پرستی کے لئے جاری نوآبادیاتی منصوبے کا حصہ ہے جس نے فلسطینی عوام کو سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ان کے بنیادی حقوق اور وقار سے محروم رکھا ہے۔ غزہ پر اسرائیل کی جنگ بھی تمام عرب ممالک اور مسلم دنیا کے خلاف جنگ ہے اور خطے اور دنیا کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔

نسل پرست اسرائیلی ریاست کا خاتمہ کیا جائے: انٹرنیشنل پیپلز اسمبلی

بیان میں کہا گیا ہے کہ جوہانسبرگ میں 14 اکتوبر سے 18 اکتوبر تک ”انسانیت کی مشکلات“کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کے تمام شرکاء فلسطین میں صیہونی ریاست کی جانب سے جاری حملوں اور ان کی مزاحمت کو گہری نظر اور شدید رنج سے دیکھ رہے ہیں۔ ان حملوں نے امریکی سامراجیت اور اس کے یورپی اتحادیوں کی حمایت سے فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے ایک خونخوار جنگ کا روپ اختیار کرلیا ہے۔

گلگت بلتستان کی جنگ آزادی میں برٹش ایجنٹ میجر براؤن کا کردار

کوہ ہمالیہ، کوہ ہندوکش اور کوہ قراقرم کے دامن میں واقع گلگت بلتستان کا یہ پہاڈی علاقہ نہ صرف اپنی قدرتی خوبصورتی، بلند بالا پہاڑی چوٹیوں اور معدنیات کی وجہ سے اہمیت کا حامل ہے بلکہ جیو اسٹرٹیجک لوکیشن کی وجہ سے ایشیاء کا مرکز کہلاتا ہے۔
ماضی میں یہ خطہ عالمی طاقتوں کے درمیان گریٹ گیم کا مرکز رہا ہے.John Keay اپنی مشہور کتاب "دی گلگت گیم” میں لکھتے ہیں کہ ” گلگت ریجن کی اہم اسٹریٹیجک لوکیشن کی وجہ سے ہی عالمی طاقتوں نے گریٹ گیم کو گلگت بلتستان کی پہاڑی وادیوں میں لائیں، جہاں انڈیا ،چین، روس، افغانستان اور پاکستان کی طویل سرحدیں ملتی ہیں اور اس خطے کی خصوصیات اس طرح بیان کی گئی ہیں کہ اسے ریڑھ کی ہڈی،محور ، مرکز، تاج کا گھونسلا، فلکرم، اور چائنہ کے لکھاریوں نے اسے ایشیاء کا محور قرار دیا ہے۔“