میڈیا سکالر کے طور پر ڈاکٹر قیصر کی اس موضوع پر کتنی گہری گرفت ہے، اس کا اندازہ تو مجھے انہی دنوں ہو گیا تھا جن دنوں میں اپنے مقالے کے سلسلے میں ان سے رہنمائی لیتا تھا لیکن مجھے اس کا حقیقی ادراک اس وقت ہوا جب میں نے ان کے ساتھ مل کر پاکستانی میڈیا پر ایک کتاب مدون کرنا شروع کی۔اکیڈیمک مطبوعات شائع کرنے والے معروف عالمی ادارے ’روٹلیج‘ کے زیر اہتمام، ’فرام ٹیلی ویژن ٹو ٹیرر ازم: ڈائنامکس آف میڈیا، سٹیٹ اینڈ سوسائٹی‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی اس کتاب کی تدوین کے دوران مجھے ڈاکٹر قیصر سے بے شمار علمی باتیں سیکھنے کا موقع تو ملا ہی لیکن جس چیز نے مجھے متاثر کیا وہ تھا ڈاکٹر قیصر کا رویہ اور خندہ پیشانی۔
Day: نومبر 2، 2023
ایک اور دوست رخصت ہوا
قیصر عباس ایم اے کرکے کچھ عرصہ محکمہ تعلقات عامہ پنجاب میں انفارمیشن آفیسر رہے۔پھر پی ٹی وی نیوز اسلام آباد چلے گئے۔گھر راولپنڈی میں ہی تھا۔ہماری جونیئر صالحہ سلیمان بھی پی ٹی وی پہنچیں تو ان کا تعارف ہوا اور پھر زندگی کا ساتھ بن گیا۔صالحہ نے اپنے سیشن میں تمام شعبوں کے طلباء سے زیادہ نمبر لیے تھے۔انہیں قائداعظم سکالر شپ ملا تو انہوں نے امریکہ میں داخلہ لیا۔قیصر بھی ساتھ گئے۔بالآخر دونوں نے پی ایچ ڈی کرلیا اور مختلف یونیورسٹیوں میں بطور پروفیسر، ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈین خدمات انجام دیتے رہے۔
ڈاکٹر قیصر نے آخری رپورٹ غزہ کے ہلاک شدہ صحافیوں پر لکھی
ڈاکٹر قیصر عباس ہمیشہ آزادی صحافت اور صحافیوں کیلئے لکھتے رہے ہیں۔ بالخصوص ساؤتھ ایشیا میں اور بالعموم پوری دنیا میں جہاں بھی آزادی صحافت کے خلاف کوئی اقدام اٹھایا گیا، یا صحافیوں کونقصان پہنچایا گیا تو ڈاکٹر قیصر عباس اس پر آواز اٹھاتے رہے۔ اپنی زندگی کی آخری رپورٹ بھی انہوں نے غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے صحافیوں پر لکھی تھی۔ ڈاکٹر قیصر عباس کی زندگی کی آخری رپورٹ قارئین کیلئے دوبارہ شیئر کی جا رہی ہے: