کرونا وبا پھوٹنے کے بعد ملاؤں نے بار بار یہ ثابت کیا کہ وہ اندھیرے میں ہیں۔

کرونا وبا پھوٹنے کے بعد ملاؤں نے بار بار یہ ثابت کیا کہ وہ اندھیرے میں ہیں۔
مجھے میری برطرفی کی یہ وجہ پتہ چلی کہ میں ”بہت سیاسی“ ہوں۔
اس ساری تاریخ بیان کرنے کا مقصد کرونا وائرس یا دوسری آفات کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کو نظر انداز کرنا نہیں بلکہ اس خطرے کو رد کرنا تو انتہائی احمقانہ قدم ہو گا جس کے نتائج ہم سب کو بھگتنے پڑسکتے ہیں لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ اس صورتحال میں سوال اٹھانا بند نہ کیا جائے، مسائل پر سوچنا بند نہ کیا جائے اور ان لوگوں کے بارے میں سوچنا بند نہ کیا جائے جن کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
بیورو کریٹس اور ججز کی مراعات، تنخواہوں اور پنشن میں کٹوتی اوردفاعی بجٹ، جرنیلوں اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی مراعات میں 2 ماہ کے لئے کمی۔
تعلیم، پانی، بجلی اور علاج ایک لگژری نہیں، کاروبار نہیں ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
میں نوجوانوں کو کوئی نصیحت نہیں کرنا چاہتا۔ میرے خیال میں انہیں خود لینن کو دریافت کرنا چاہئے۔
مین سٹریم میڈیا اور حکومتیں عمر کے فرق کی بات تو کر رہی ہیں مگر وہ طبقاتی فرق کی بات کرنے سے گریزاں ہیں۔ یہ بات بھی نہیں کی جا رہی کہ کرونا وائرس کس طرح لوگوں کی آمدن اور دولت کے حساب سے حملہ آور ہو گا۔ قرنطینہ اور انتہائی نگہداشت کی سہولتیں ستر سال کی عمر اور غربت میں اس طرح میسر نہیں ہوتیں جس طرح جیب میں پیسے کی صورت میسر ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ اس عمل سے لگایا جا سکتا ہے کہ پمز جیسے ادارے میں اس وبائی بیماری پر قابو پانے کے لئے آئسولیش وارڈ کے نام پر دس بستروں پر مشتمل ایک روم بنایا گیا ہے جس میں صرف دو ویںٹیلیٹرز دستیاب ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اس وبا کو سنجیدہ لیں، ماسک کا استعمال کریں، سینیٹائزر یا صابن سے باقاعدگی سے ہاتھ دھوئیں اور جتنا ہو سکے نقل و حرکت نہ کریں۔
اگر ہمیں اس مسئلے سے نپٹنا ہے تو اس نظام کو لگام ڈالنی پڑے گی جو اس کا سبب ہے۔
روشنی کچھ تو میسر ہو درِ ز نداں میں