مزید پڑھیں...

سندھ یونیورسٹی میں بائیں بازو کے طلبہ کے خلاف بغاوت کا مقدمہ!

انقلابی طلبہ محاذ (RSF)اور سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اس گھٹیا ریاستی ہتھکنڈے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور انتظامیہ کو باور کرواتے ہیں کہ اگر کسی ایک طالب علم کو بھی ان بوگس مقدمات کی زد میں لایا گیا تو ہم ملک گیر تحریک بھی چلائیں گے اور کلاسوں کے مکمل بائیکاٹ کی طرف بڑہیں گے۔

عرب بہار کی واپسی!

بغاوت کے ابتدائی مرحلے میں ’قیادت کے بغیرتحریکیں‘ ٹھیک ہیں لیکن آگے بڑھنے کے لئے، تحریک کو کسی نہ کسی شکل میں منظم ہونا ضروری ہے۔ لیڈرشپ کی ضرورت ہے، کچھ کرشماتی رہنما یا ’ہراول پارٹی‘ کے معنی میں نہیں، لیکن نچلی سطح کی تنظیموں کے ایسے نیٹ ورک کے معنی میں جو اپنی امنگوں کی تکمیل کے لئے تحریک کو مربوط شکل میں آگے بڑھا سکیں۔