ریفرنس میں ان کی اہلیہ، بیٹوں، بھائی اور بہن سمیت فیملی کے دیگر افراد نے دنیا کے مختلف ملکوں سے خصوصی شرکت کی۔ ریفرنس کے دوران سرور منیر راؤ(سینئر صحافی، مصنف اور کالم نگار)، رتوجا دیش مکھ(سکالر، مشی گن یونیورسٹی، امریکہ)، ڈاکٹر فیض اللہ جان(صدر شعبہ ابلاغیات پشاور یونیورسٹی)، عدنان فاروق(ایڈیٹر ویو پوائنٹ، پیرس)، فوزیہ رفیق(سکالر، کینیڈا)، عصمت اللہ نیازی (سینئر صحافی)، ڈاکٹر صالحہ قیصر(اہلیہ ڈاکٹر قیصر عباس)، ڈاکٹر قیصر کے بیٹوں شہرزاد رضوی اور شہزاد رضوی سمیت ان کے دیگر رفقاء، بھائی، بہن اور دیگر نے ڈاکٹر قیصر عباس کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی۔ مدیر جدوجہد فاروق سلہریا نے ماڈریٹر کے فرائض سرانجام دیئے اور ڈاکٹر قیصر عباس کے علمی، ادبی، صحافتی اور اکیڈیمک سفر پر روشنی ڈالی۔
مزید پڑھیں...
زوم لنک کے لئے کلک کریں
لاہور(جدوجہد رپورٹ)ڈاکٹر قیصر عباس کی یاد میں منعقد کئے جانے والے ریفرنس میں شرکت کے لئے مندرجہ ذیل لنک کو اپنے براوزر میں کاپی پیسٹ کیجئے
برصغیر میں سوشلزم کی بنیاد رکھنے والے مسلمان: امہ متحد کرنے نکلے، سوشلسٹ بن کر لوٹے
امت مسلمہ کے اتحاد اور فتح کی جستجو میں افغانستان سے عرب، ترکی اور یورپ تک کا سفر کرنے والے مسلم علماء اور نوجوان بالشویک انقلاب سے متاثر ہو کر برصغیر کے پہلے مسلم سوشلسٹ بن کر لوٹے۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی بنیاد رکھنے سمیت ابتدائی سرگرمیوں میں ان مسلم نوجوانوں کا اہم کردار رہا ہے۔
سنٹرل ایشیا اور انڈونیشیا کے برعکس برصغیر کے پہلے مسلمان سوشلسٹوں کا تعلق دیوبند مکتبہ فکر سے تھا۔ یہ ایسے لوگ سمجھے جاتے تھے جو ہمیشہ اسلام کا ممکنہ خطرات سے دفاع کرنے اور خلافت کے قیام کی جدوجہد میں مصروف رہے۔ یہ برصغیر پر برطانوی قبضے کے خلاف جدوجہد کیلئے بھی خلافت عثمانیہ، افغانستان سمیت دیگر مسلم علاقوں کی جانب سے مدد کے متلاشی بھی رہے۔ سنٹرل ایشیا میں البتہ صوفی نقشبندی سلسلوں سے تعلق رکھنے والے مسلمان اور انڈونیشیا میں صوفی شیخ سلسلے سے تعلق رکھنے والے مسلمان سوشلزم کیلئے جدوجہد کا زیادہ حصہ بنے۔
بیاد ڈاکٹر قیصر عباس: آن لائن ریفرنس کل ہو گا
ڈاکٹر قیصر نے ستر کی دہائی میں پنجاب یونیورسٹی سے صحافت میں ایم اے کیا۔ وہ کچھ عرصہ پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) سے وابستہ رہے۔ بعد ازاں 1981 میں، امریکہ منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے پہلے آئیوا یونیورسٹی سے ایم اے کیا اور پھر وسکانسن میڈسن یونیورسٹی سے صحافت میں پی ایچ ڈی کی۔ انہوں نے اپنا پی ایچ ڈی مقالہ پاکستان ریڈیو پر تحریر کیا۔زندگی کے آخری سالوں میں وہ سدرن میتھڈسٹ یونیورسٹی کے ساتھ وابستہ تھے۔
انہوں نے امریکی یونیورسٹیوں میں پڑھایا بھی اور انتظامی امور بھی سر انجام دئیے۔ تحقیقی مقالے اور بُک چیپٹرز شائع کرنے کے علاوہ انہوں نے ’فرام ٹیرر ازم تو ٹیلی ویژن: دی ڈائنا مکس آف سٹیٹ،میڈیا اینڈ سوسائٹی اِن پاکستان‘ کے عنوان سے،فاروق سلہریا کے ہمراہ، ایک کتاب بھی مدون کی۔ اس کتاب کو اکیڈمک کتب شائع کرنے والے معروف عالمی اشاعتی ادارے رُوٹلیج نے 2020 میں شائع کیا۔
یوگا
آپ بھی یوگ کے آسن سیکھئے۔ اس پر عمل کیجئے۔ پورے ایک سو بیس آسنوں کا حال میری کتاب’یوگ! کیوں اور کیسے‘ میں درج ہے۔ قیمت پانچ روپے۔ ملنے کا پتہ۔ آوارہ یوگی۔ پوسٹ بکس نمبر420شکار پور۔ سندھ۔
فیصل آباد میں ’ماحولیاتی انصاف مارچ‘ 09 دسمبر کو منعقد ہوگا
دنیا کے امیر ترین ممالک گلوبل وارننگ پھیلنے کے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے صنعتی ترقی کرتے ہوئے ماحول کا خیال نہ کیا اور گیسوں کے اخراج سے دنیا بھر کے ماحول کو گندا کیا ہے۔ ہم ان کی پھیلائی ماحولیاتی گندگی کا شکار ہوئے ہیں۔اسی لیے پاکستان اور کچھ دیگر ممالک میں کبھی سیلابوں کے ذریعے اور کبھی نہ رکنے والی بارشوں کے ذریعے یکے بعد دیگرے بڑی ماحولیاتی تباہی ہوتی رہی ہے۔ ہم اس جرم کی سزا بھگت رہے ہیں،جو ہم نے کبھی کیا ہی نہیں۔ اسی لئے کوپ 28 کے موقع پر مطالبہ کر رہے ہیں کہ امیر ممالک فوری طور پر کم ازکم ایک سو ارب سے”لاس اینڈ ڈیمج“فنڈ کا اعلان کریں۔
ڈاکٹر قیصر عباس کی یاد میں آن لائن ریفرنس 10 دسمبر کو ہو گا
ڈاکٹر قیصر نے ستر کی دہائی میں پنجاب یونیورسٹی سے صحافت میں ایم اے کیا۔ وہ کچھ عرصہ پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) سے وابستہ رہے۔ بعد ازاں 1981 میں، امریکہ منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے پہلے آئیوا یونیورسٹی سے ایم اے کیا اور پھر وسکانسن میڈسن یونیورسٹی سے صحافت میں پی ایچ ڈی کی۔ انہوں نے اپنا پی ایچ ڈی مقالہ پاکستان ریڈیو پر تحریر کیا۔زندگی کے آخری سالوں میں وہ سدرن میتھڈسٹ یونیورسٹی کے ساتھ وابستہ تھے۔
انہوں نے امریکی یونیورسٹیوں میں پڑھایا بھی اور انتظامی امور بھی سر انجام دئیے۔ تحقیقی مقالے اور بُک چیپٹرز شائع کرنے کے علاوہ انہوں نے ’فرام ٹیرر ازم تو ٹیلی ویژن: دی ڈائنا مکس آف سٹیٹ،میڈیا اینڈ سوسائٹی اِن پاکستان‘ کے عنوان سے،فاروق سلہریا کے ہمراہ، ایک کتاب بھی مدون کی۔ اس کتاب کو اکیڈمک کتب شائع کرنے والے معروف عالمی اشاعتی ادارے رُوٹلیج نے 2020 میں شائع کیا۔
وٹامن
چنانچہ اب میں اپنے مہمانوں کی، جو اکثر وٹامن کے عاشق ہوتے ہیں، بڑی آؤ بھگت کرتا ہوں۔ سبزی ترکاری کے علاوہ انہیں پھل بھی کھلاتا ہوں۔ خود سیب کا گودا کھاتا ہوں، انہیں چھلکے کھانے کو دیتا ہوں، خود چاول کھاتا ہوں، ان کیلئے دھان کے خول ابال کر رکھتا ہوں۔ خود میدے کے نرم نرم پراٹھے کھاتا ہوں، ان کیلئے پھوسی کی روٹی میز پر رکھتا ہوں۔
آپ کو بھی وٹامن سے محبت ہوگی! کبھی غریب خانے پر تشریف لائیے۔ انشاء اللہ ایسے ایسے وٹامن کھلاؤں گا کہ طبیعت ہمیشہ کیلئے سیر ہو جائیں گے۔ پتہ ہے۔ 27تلک روڈ۔ پونا نمبر2۔
بجلی صارفین سے سالانہ 675 ارب روپے لوٹے جاتے ہیں
’ٹربیون‘ کے مطابق سیکرٹری پاور راشد لنگڑیال نے پیر کو بتایا کہ بجلی کی سبسڈی کی مد میں 900ارب روپے میں سے حکومت 327ارب روپے بجٹ سے ادا کر رہی ہے اور باقی صارفین سے ہی وصول کئے گئے ہیں۔ بریفنگ میں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی بھی موجود تھے۔
سولر پینل کے درآمد کنندگان 70 ارب کی منی لانڈرنگ میں ملوث
تحقیقات کے مطابق یہ رقم چین سے درآمدات کے بدلے سوئٹزرلینڈ، سنگاپور اور متحدہ عرب امارات جیسے ملکوں میں منتقل کی گئی۔ صرف متحدہ عرب امارات اور سنگاپور کو 16.5ارب روپے سے زیادہ کی لانڈرنگ کی گئی۔ ایف بی آر کی تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا کہ بھاری نقد لین دین کے ذریعے بیرون ملک منی لانڈرنگ کے لئے پانچ معروف کمرشل بینک استعمال کئے گئے۔