مزید پڑھیں...

گلوبلائزیشن اور میڈیا سامراج: سودرتورن یونیورسٹی سٹاک ہولم میں ہائبرڈ سیمینار آج ہو گا

یہ مقالہ ’گلوبلائزیشن کے عہد میں میڈیا سامراج: ہندوستان،پاکستان کا مقدمہ‘ کے موضوع پر ہے۔ اس سیمینار کا اہتمام سودرتورن یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات و میڈیا اسٹڈیز نے کیا ہے۔ یہ سیمینار سالانہ لیکچر سیریز کا حصہ ہے جس کا اہتمام شعبہ ابلاغیات و میڈیا اسٹڈیز کرتا ہے۔

ڈاکٹر قیصر عباس کی یاد میں آن لائن ریفرنس 10 دسمبر کو ہو گا

ڈاکٹر قیصر نے ستر کی دہائی میں پنجاب یونیورسٹی سے صحافت میں ایم اے کیا۔ وہ کچھ عرصہ پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) سے وابستہ رہے۔ بعد ازاں 1981ء میں امریکہ منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے پہلے آئیوا یونیورسٹی سے ایم اے کیا اور پھر وسکانسن میڈسن یونیورسٹی سے صحافت میں پی ایچ ڈی کی۔ انہوں نے اپنا پی ایچ ڈی مقالہ پاکستان ریڈیو پر تحریر کیا۔ زندگی کے آخری سالوں میں وہ سدرن میتھڈسٹ یونیورسٹی کے ساتھ وابستہ تھے۔
انہوں نے امریکی یونیورسٹیوں میں پڑھایا بھی اور انتظامی امور بھی سر انجام دئیے۔ تحقیقی مقالے اور بُک چیپٹرز شائع کرنے کے علاوہ انہوں نے ’فرام ٹیرر ازم تو ٹیلی ویژن: دی ڈائنا مکس آف سٹیٹ، میڈیا اینڈ سوسائٹی اِن پاکستان‘ کے عنوان سے، فاروق سلہریا کے ہمراہ، ایک کتاب بھی مدون کی۔ اس کتاب کو اکیڈمک کتب شائع کرنے والے معروف عالمی اشاعتی ادارے رُوٹلیج نے 2020ء میں شائع کیا۔

پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین بلوچستان میں گرفتار

ڈپٹی کمشنر کا یہ بیان پی ٹی ایم کی جانب سے اس بیان کے تقریباً4گھنٹے بعد سامنے آیا، جس میں پی ٹی ایم کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ منظور پشتین کی گاڑی پر سکیورٹی اداروں کی جانب سے اس وقت فائرنگ کی گئی ہے، جب وہ چمن سے تربت جا رہے تھے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ منظور پشتین کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

خلیجی ملک تیل کا ہتھیار استعمال کریں: غزہ پر عرب مارکسی تنظیموں کا مشترکہ بیان

٭غزہ پر جنگ کو فوری طور پر روکا جائے۔
٭خوراک، ادویات اور ایندھن کی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ زخمیوں اور بیماروں کی نقل و حمل کے لیے سرحدیں کھولی جائیں۔
٭غزہ کا مسلسل محاصرہ فوری طور پر اٹھایا جائے۔
٭جارحیت میں شریک اور خطے کو خوفزدہ کرنے اور فلسطینی عوام کے محافظوں میں پیشگی شکست کی فضا پیدا کرنے کیلئے مداخلت پر تیار سامراجی قوتوں کا فوری انخلاء کیا جائے۔

بھوک، انسومنیا اور سوشلزم

انسومنیا اصل میں اس خوف کا نام ہے جو رات بھر سونے کے بعد بھی صبح آنکھ کھلتے ہی کسی خوف کی طرح حملہ آور ہوتا ہے کہ اگلی رات کو کیسے سوئیں گے؟ کیا سو بھی پائیں گے یا نہیں؟
انسومنیا اس بیماری کا نام ہے کہ شام ڈھلتے ہی نیند نہ آنے کا خوف انسان کو گھیر لے اور دل ڈوبنے لگے۔ بے چینی چیونٹیوں کی طرح کندھوں میں سر سرانے لگے۔
بعینیہ ہی بھوک محض بھوکے رہنے کا نام نہیں۔ بھوک اس خوف کا نام ہے کہ آج تو پیٹ بھر کر کھا لیا، کل روٹی نصیب ہو گی کہ نہیں۔بھوک کا احساس روزہ رکھ لینے سے نہیں ہو جاتا۔روزہ رکھنے والے کو معلوم ہوتا ہے کہ افطاری پر پیٹ بھر کھانا میسر ہو گا۔بھوک روٹی بارے بے یقینی کا نام ہے۔
میری نظر میں سوشلزم اس نظام کا نام ہے جو انسان سے ان کی نیند نہیں چھینتا اور انسان کو بھوک نامی خوف سے نجات دلا دیتا ہے۔

خوابوں سے متصادم زندگی

محنت کش مرد و زن کے لیے زندگی کی ذلتوں اور اذیتوں سے نجات اس وقت تک ممکن نہیں،جب تک وہ امیر بننے کی بجائے امارت اور غربت کی طبقاتی تفریق کے خاتمے کی جدوجہد کرتے ہوئے ایسے نظام کی بنیاد نہیں رکھتے ہیں،جہاں کوئی امیر اورکوئی غریب نہ ہو، جہاں رشتے مفادات کی بنیاد پر قائم نہ ہوں۔سوشلسٹ انقلاب کے بعد ہی مرد محنت کش محنت کی اذیت اور خواتین محنت کش گھریلو مشقت سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے رہنماؤں کو کولمبیا کا سفر کرنے سے روک دیا گیا

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ قمر عباس اور رفعت مقصودنے لاویا کیمپسینا کانگریس میں شرکت کیلئے بگوٹا جانا تھا۔ تاہم لاہور ایئرپورٹ پر ایف آئی اے، امیگریشن حکام اور قطر ایئر ویز نے درست ویزوں اور تمام سفری دستاویزات کے باوجود بورڈنگ پاسز جاری کرنے سے انکار کر دیا۔

گلوبلائزیشن اور میڈیا سامراج: مدیر جدوجہد کا 5 دسمبر کو ہائبرڈ سیمینار

یہ مقالہ ’گلوبلائزیشن کے عہد میں میڈیا سامراج: ہندوستان،پاکستان کا مقدمہ‘ کے موضوع پر ہے۔ اس سیمینار کا اہتمام سودرتورن یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات و میڈیا اسٹڈیز نے کیا ہے۔ یہ سیمینار سالانہ لیکچر سیریز کا حصہ ہے جس کا اہتمام شعبہ ابلاغیات و میڈیا اسٹڈیز کرتا ہے۔

گندم کی سبسڈی ختم کرنیکا فیصلہ: گلگت بلتستان بھر میں شٹرڈاؤن، پہیہ جام ہڑتال

تاجر تنظیموں اور گلگت بلتستان کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اتحاد عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر گلگت، سکردو، استور، ہنزہ، نگر، غذر، دیامر، شگر، گھانچھے اور کھرمنگ کے اضلاع بند رہے۔ تمام نواحی علاقوں میں بھی دکانیں اور بازار مکمل طور پر بند رہے۔ زیادہ تر سڑکیں ویران رہیں اور ٹریفک کی نقل و حرکت بھی مکمل طو رپر بند رہی۔