فاروق طارق
اسلام آباد میں حکومت کے پاس عالیشان جناح کنونشن سنٹر ہے جس میں ہر حکومت اپنے سیاسی اجلاس بھی کرتی رہی اور بڑی سرکاری تقریبات بھی۔ جناح کنونشن سنٹر میں مختلف چھوٹے ہال بھی ہیں۔ بدھ کے روز نجکاری کمیشن نے فیصلہ کیا کہ اسے دسمبر 2020ء تک فروخت کر دیا جائے۔
اسلام آباد کی ایک شاندار بلڈنگ کا مالک اب کوئی پی ٹی آئی کا حامی یا رہنما بن جائے گا اور پھر حکومت اس سے مہنگے داموں یہ کنونشن سنٹر کرائے پر حاصل کر کے سرکاری تقریبات منعقد کیا کرے گی۔ کیا منصوبہ بندی ہے؟
فرسٹ ویمن بینک عورتوں کا ایک مخصوص بینک تھا۔ اس کو مارچ 2021ء تک فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یوں یہ عورتوں کے لئے خصوصی بینک بھی کسی میاں منشا کے پاس چلا جائے گا۔
ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کی جس وقت سب سے زیادہ ضرورت تھی اسے بھی بیچنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ حکومت عوام کو اس کارپوریشن کے ذریعے گھروں کی تعمیر کے لئے قرضہ جات فراہم کرنے کی بجائے بینکوں کو ترجیح دے رہی ہے۔ جو پچاس لاکھ گھر تعمیر کرنے کا وعدہ تھا وہ تو ایک انتخابی نعرہ بازی تھی، عوام کو جھوٹ بتا کر ورغلایا گیا تھا۔
عوام کو معلوم ہے کہ جنہوں نے کاروں وغیرہ کے لئے نجی بینکوں سے قرضہ جات لئے تھے وہ ایک آدھ قسط جمع نہ کراتے تھے تو بینکوں نے گاڑیاں چھیننے کے لئے پرائیویٹ غنڈے بھرتی کئے ہوئے تھے جو ایسے افراد سے گاڑیاں راہ چلتے چھینتے تھے۔ اب گھروں کے لئے بینکوں سے قرضہ جات اور اگر کوئی قسط کسی وجہ سے بھی بروقت ادا نہ ہوئی یہ بینک والے گھر سے آپ کو بے دخل کرنے کے ہزار جتن کریں گے۔
اس کے علاوہ لاہور کا سروس انٹرنیشنل ہوٹل بھی دسمبر تک بیچ دیا جائے گا۔ یہ لاہور جمخانہ کے سامنے مال روڈ پر ایک انتہائی قیمتی جگہ ہے۔ ا س جگہ پر حکومت کوئی ہسپتال یا تعلیمی ادارہ بھی قائم کر سکتی تھی مگر اس قیمتی جگہ کو دیکھ کر ان کی رالیں ٹپکی ہوئی ہیں۔ اونے پونے داموں مال روڈ کی یہ قیمتی جگہ کوئی سرمایہ دار خرید کر مالداروں کے لئے کوئی اور شاپنگ مال بنا دے گا تا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو اپنا مال رِٹیل میں بیچنے میں آسانی رہے۔
اس کے علاوہ ہیڈ بلوکی پاور پلانٹ، حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ اور پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کے عمل کی اپڈیٹس بھی نجکاری کمیشن میں پیش کی گئیں ہیں۔ جوں جوں سرمایہ دارانہ معاشی بحران تیز ہو رہا ہے توں توں سرکاری اداروں کی فروخت کا عمل بھی تیز کیا جا رہا ہے۔
پاکستان ٹورسٹ ڈویلپمنٹ کارپوریشن سے 400 افراد کو پہلے ہی نکال کر اس کی نجکاری کا عمل تیز کیا جا رہا ہے۔ حکومت اب ہاتھ دھو کر سرکاری اداروں کے پیچھے پڑی ہے۔ وہ ہر قیمت پر نجکاری کی مدد سے قرضہ جات کی ادائیگی جاری رکھنا چاہتی ہے۔
اس نجکاری کا جواب دینے کی ضرورت ہے۔ اس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
نجکاری عوام دشمن قدم ہے۔ یہ طبقاتی تفریق بڑھاتی ہے، عدم مساوات کو بڑھاوا دیتی ہے، مصنوعات مہنگی کرتی ہے اور معیار کو کم کیا جاتا ہے۔ نجکاری مزدور دشمن قدم ہے۔ سرکاری نوکری کی بجائے نجی نوکری میں جو مزدور کا استحصال ہوتا ہے اس سے سب واقف ہیں۔ نجکاری نیو لبرل ایجنڈے کا اہم عنصر ہے۔ اداروں کی نجکاری ہو جاتی ہے، عوام اورریاست کو کچھ نہیں ملتا۔