ربیعہ باجوہ
جہاں ہمارے اسلامی بم نے ساری دنیا کو مرعوب کر رکھا تھا وہاں اب اسلامی میٹرس کی ایجاد نے بھی بین الاقوامی برادری میں ایک مرتبہ پھر ہماری دھاک بٹھا دی ہے۔
امید ہے کرونا سے پریشان اقوامِ عالم کے لئے یہ ایک امید افزا ایجاد ثابت ہو رہی ہو گی۔ اس میں شک نہیں کہ اس میٹرس پر بیٹھ کر (یا لیٹ کر) کی جانے والی دعاؤں کی بدولت کرونا وباکے جلدخاتمے میں مدد ملے گی۔
یاد رہے، اسلامی بم کی بدولت آج ہم ساری دنیا، خاص طور پر برادر اسلامی ممالک میں، ایک باوقار قوم کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ اس اسلامی بم اور عزت و وقار کی بدولت ہمارے سابق سپہ سالار راحیل شریف کو ریٹائرمنٹ کے باوجود اپنے برادر ممالک کی حفاظت کا بیڑہ اٹھانا پڑا۔
ایک اور ہر دلعزیز سابق جرنیل اشفاق پرویز کیانی نے آسٹریلیا کے ایک بے آباد جزیرے کو اپنی ایٹمی ہمت اور اسلامی برکتوں سے آباد کیا۔ اور تو اور اسی اسلامی بم کے زعم پر بہادر سپہ سالار جنرل پرویز مشرف نے ملکی اداروں کو شکست دینے کے بعد دوبئی میں اسلام کا بول بالا کیا۔
ہاں مگرایک بات کچھ مناسب معلوم نہیں ہوتی کہ جب آئین پاکستان کے تحت کوئی ایسا قانون نہیں بن سکتا جو اسلامی تعلیمات کے منافی ہو تویہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی میٹرس غیر اسلامی طریقے سے بنایا جائے؟