فاروق سلہریا
سویڈن کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل ’ایس وی ٹی‘نے جمعرات کے روز اپنے خبروں کے پروگرام ’رپورٹ‘ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ داعش اور الشباب جیسی تنظیموں کے حامیوں نے مختلف تنظیموں اور اداروں کے ذریعے پچھلے پانچ سال میں 1.2 ارب روپے کا کاروبار کیا اور یوں ٹیکس دہندگان کے کروڑوں روپے حکومت سے ہتھیا لئے۔
یہ تحقیقات سویڈش نیوز ایجنسی ’سائرن‘نے کی ہیں۔ ان تحقیقات کے مطابق سویڈن میں 550 ایسے افراد ہیں جن کا عالمی جہادی تنظیموں، بشمول داعش، تعلق رہا ہے۔
سائرن نے ایسی 50 تنظیموں کا ذکر کیا ہے جن کی قیادت میں ایسے جہادی موجود ہیں اور جنہوں نے پچھلے پانچ سال میں مختلف طریقوں سے حکومت سے پیسے حاصل کئے ہیں۔ ایک طریقہ فری اسلامک اسکول چلانے کے نام پر ضلعی حکومتوں (جسے سویڈن میں کمیون کہا جاتا ہے) سے پیسے حاصل کرنا ہے۔
اس کی ایک مثال االاظہر فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والے اسکول ہیں۔ اس فاؤنڈیشن کی ایک ذیلی کمپنی کے تیس کمیونوں میں سکول ہیں اور ان کے مالی معاملات کا تخمینہ 150 ملین کراؤن (ملین $17.3) ہے۔ ایسا ہی ایک اسکول ملک کے دوسرے بڑے شہر میں سفیر سکول کے نام سے چل رہا تھا۔ ابھی تک ایسے دو اسکول ہی بند کئے گئے ہیں۔
سکولوں کے علاوہ یہ گروہ ٹرانسپورٹ یا فروٹ سپلائی کے کام میں ملوث ہیں۔ سویڈش نیشنل ڈیفنس کالج سے وابستہ انسداد دہشت گردی کے ماہر ماگنوس رانتورپ نے معروف سویڈش اخبار آفتن بلادت کو بتایا کہ ان گروہوں کی اسکولوں میں دلچسپی صرف پیسے کی وجہ سے نہیں بلکہ ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ نوجوانوں کو ایک غیر مذہبی معاشرے سے علیحدہ کر سکیں اور ان پر اپنا اثر و رسوخ بڑھایا جا سکے (تا کہ انہیں اپنے ساتھ ملایا جا سکے)۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔