لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں چین کے تعاون سے 1.6 ارب ڈالر کے قرض سے تعمیر ہونیوالی اورنج لائن میٹرو ٹرین سروس کے ذریعے سے سفری سہولیات فراہم کرنے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ستائیس کلومیٹر ٹریک پر چلنے والی یہ میٹرو ٹرین سروس روزانہ تقریباً اڑھائی لاکھ لوگوں کو سفری سہولیات فراہم کرے گی۔
یہ میٹرو ٹرین سروس چین کے تعاون سے تعمیر کی گئی ہے۔ چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کے سلسلے میں ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کا یہ سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ جس کیلئے 1.6 ارب ڈالر کا قرض دیا گیا ہے۔ اس ٹرین سروس کی تعمیر کے دوران ناقص سہولیات، مزدور دشمن اقدامات اور مزدوروں کے استحصال کی ایک نئی تاریخ رقم کی گئی ہے۔ اس منصوبے کی تعمیر کے دوران پچاس مزدور ہلاک ہوئے ہیں۔ منصوبے کی تعمیر کے دوران تاریخی ورثے کو تباہ و برباد کرنے کے علاوہ کم آمدن کے حامل افراد کے مکانات کو بھی گرایا گیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے گارڈین کی رپورٹ کے مطابق اورنج لائن میٹرو ٹرین سروس کی تعمیر کے دوران عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل مقامات کو خطرے سے دوچار کیا گیا، جبکہ راستے میں آنے والے مکانات کو مسمار کر دیا گیا۔ اس پراجیکٹ نے انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبوں میں مزدوروں کے استحصال اور انتہائی کم اجرت پر غیر انسانی ماحول میں مزدوروں کو کام کرنے پر مجبور کئے جانے اور لیبر قوانین کی دھجیاں بکھیرنے جیسے اقدامات کو بھی عیاں کیا ہے۔
جنوری 2017ء میں اورنج لائن کے ورکرز کیلئے عارضی شیلٹرز میں قائم رہائش گاہوں میں آگ لگنے سے 7 مزدور ہلاک جبکہ ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے۔
تعمیراتی کام کے دوران متعدد حادثات رونما ہوئے۔ کرین کے بجلی کی تاروں سے ٹکرانے سے مزدوروں کو بجلی کا کرنٹ لگنے کے واقعات رونما ہوئے۔ سوئے ہوئے مزدوروں پر دیوار گرنے جیسے حادثات بھی رونما ہوئے۔
جولائی 2016ء میں مزدوروں نے کام چھوڑ ہڑتال کی، مزدوروں کا کہنا تھا کہ براہ راست حکومت یا چینی ٹھیکیداروں کے ذریعے مزدوروں کو ملازمت پر نہیں رکھا جا رہا بلکہ ذیلی ٹھیکیداروں کے ایک مجرمانہ نیٹ ورک کے ذریعے مزدوروں کو ملازمت پر رکھا جا رہا ہے۔ جو جنوبی پنجاب سے کم اجرت پر مزدوروں کو اس منصوبے پر کام کرنے کیلئے لیکر آتے ہیں اور انہیں غیر انسانی حالت میں رکھا جاتا ہے۔ کام کے مقامات میں کسی یونین کو داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی اور نہ ہی کسی کو مزدوروں سے ملنے کی اجازت دی گئی۔ بلکہ مزدوروں کو کیمپوں میں چھپاکر رکھا گیا۔ پاکستانی قوانین کے مطابق انہیں حقوق دینے کی بجائے انتہائی غیر انسانی ماحول میں رہنے پر مجبور کیا گیا۔ اس لئے یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین سروس پچاس مزدوروں کے خون اور ہزاروں مزدوروں کی ہڈیوں کا عرق نچوڑ کر تعمیر کی گئی ہے۔
جبکہ دوسری طرف چینی بینک کے قرضے سے تعمیر ہونے والی اس میٹرو ٹرین سروس کو چلانے کیلئے حکومت کو عوام سے نچوڑے گئے ٹیکسوں کی رقم سے سبسڈی بھی دینا ہو گی۔ جبکہ پھر محنت کش طبقے کی ہی ہڈیوں سے عرق نچوڑ کر 1.6 ارب ڈالر کے قرض سود سمیت اتارنے کے اقدامات بھی کئے جائیں گے۔
واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستان میں انفراسٹرکچر کی تعمیر اور ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کے منصوبوں کیلئے چین نے 60 ارب ڈالر سے زائد کے قرضوں پر منصوبوں کی بنیادیں رکھی ہیں۔ گارڈین کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا بیرونی قرضہ اب اس کی جی ڈی پی کے 45 فیصدکے برابر ہو گیا ہے۔