لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب نے اعلان کیاہے کہ وہ ایران کی نیوکلیئر ڈویلپمنٹ اور ممکنہ خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے خود کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول پر غور کر رہا ہے۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو دیئے گئے حالیہ انٹرویو میں سعودی وزیر خارجہ عادل ال یوبیرنے کہا کہ ”یہ یقینی طور پر ایک آپشن ہے، اگر ایران جوہری طاقت بن جاتا ہے تو مزید ممالک بھی اس کی پیروی کرینگے۔“
ٹیلی سور کے مطابق ایران نے بار بار یہ واضح کیا ہے کہ اس نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی کبھی کوشش نہیں کی اور نہ ہی کبھی یہ کوشش کریگا، لیکن سعودی وزیر خارجہ کا اصرار ہے کہ سعودی عرب سلطنت کی سلامتی اور تحفظ کیلئے جوہری ہتھیاروں کے حصول کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”سعودی عرب نے یہ بات بالکل واضح کر دی ہے کہ وہ اپنے عوام اور علاقے کی حفاظت کیلئے ہر ممکن کوشش کرے گا۔“
ال یوبیر نے صدر ٹرمپ کی سربراہی میں امریکی انتظامیہ کی طرف سے ایران پر جوہری پروگرام کی وجہ سے عائد کردہ پابندیوں کا دفاع کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ ایرانیوں نے صرف دباؤ میں ہی جواب دیا ہے۔
سعودی وزیر نے امریکہ کے نئے منتخب ہونیوالے صدر جو بائیڈن کی جانب سے ایرانی جوہری معاملات سے متعلق ممکنہ تبدیلیوں کی بابت سعودی حکمرانوں کے موقف کی وضاحت نہیں کی اور کہا کہ ہمیں اس پر غور کرنا پڑے گا۔
دوسری طرف ایران نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پہلے کمیشن کے دوران عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب کو اپنی جوہری سرگرمیوں سے متعلق جوابدہ بنائے۔ سعودی حکومت کی قریبی اتحادی ٹرمپ حکومت نے حالیہ برسوں میں ایران کے خلاف پابندیوں کی سخت پالیسی برقرار رکھی ہے۔ یہ پالیسی 2018ء میں مشترکہ ایکشن پلان (سی جے اے پی) کے تحت اس وقت اپنائی گئی تھی جب امریکہ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ترکر دیا تھا، جبکہ ریاض کو خفیہ طور پر انتہائی حساس جوہری ٹیکنالوجی کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھا گیا۔
واشنگٹن نے متعدد بار ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ کنونشن کی خلاف ورزی اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری کر رہا ہے، حالانکہ تہران کی تمام جوہری سرگرمیاں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی زیر نگرانی ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ کے ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق بیانات رواں سال اگست میں نیویارک ٹائمز میں شائع ہونیوالی اس رپورٹ کے باوجود سامنے آئے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب یورینیم افزودگی اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری کیلئے سعودی سرزمین پر ایک جوہری سائٹ کی تعمیر کر رہا ہے۔