خبریں/تبصرے

میانمار: فوجی حراست میں دوسرا سیاسی رہنما ہلاک، مجموعی ہلاکتیں 60 سے متجاوز

لاہور (جدوجہد رپورٹ) میانمار میں فوجی ’کُو‘ کے خلاف احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے دوسرے سیاسی رہنما ’زاؤ میت لن‘ کی دوران حراست ہلاکت ہوئی ہے۔ مظاہرین پر براہ راست فوجی جبر اور فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 60 سے تجاوز کر گئی ہے۔ منگل کے روز صبح سویرے میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے ایک گرفتار عہدیدار کی دوران حراست ہلاکت ہوئی۔ دو روز میں یہ دوسرے پارلیمینٹرین کی دوران حراست ہلاکت کا واقع ہے۔

رائٹرز کے مطابق میانمار میں فوجی حکومت کے خلاف احتجاج میں شرکت کرنے والے 60 سے زائد مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 1800 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پیر اور منگل کی درمیانی رات سکیورٹی فورسز کی مدد سے پولیس نے ینگون کے ایک ضلع سے 50 سے زائد افراد کو گرفتار کیا تھا لیکن سینکڑوں مظاہرین نے کرفیو توڑ کر گرفتار ساتھیوں کو حراست سے فرار ہونے میں مدد فراہم کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ یکم فروری کو فوج نے بغاوت کرتے ہوئے آن سان سوچی کی منتخب حکومت کو بے دخل کر دیا تھا، این ایل ڈی کے عہدیداروں کو گرفتار کر کے فوجی جرنیلوں نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس بغاوت کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے منعقد کئے جا رہے ہیں۔ زاؤ میت لن این ایل ڈی کے دوسرے رہنما تھے جن کی گزشتہ دو روز کے دوران ہلاکت ہوئی ہے، قبل ازیں خن مونگ لاٹ کو ہفتہ کی رات کو گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔

دوسری طرف ینگون کے سانچونگ ضلع میں پیر کی درمیانی شب، سکیورٹی فورسز نے سینکڑوں نوجوانوں کو پھنسا دیا جنہوں نے پہلے بغاوت مخالف مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔ تاہم، ہزاروں افراد نوجوانوں کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے اور بہت سے لوگ وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہو گئے۔

منگل کے روز ینگون اور دیگر قصبوں میں بکھرے ہوئے مظاہرے کیے گئے، سکیورٹی فورسز نے آنسو گیس اور اسٹین گرینیڈ کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کیا۔ مقامی میڈیا نے بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم دو افراد زخمی ہوئے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts