خبریں/تبصرے

یہ طارق بشیر چیمہ ہیں، یہ انکی فیملی اور یہاں ویکسین پاری ہو رہی ہے…

لاہور (جدوجہد رپورٹ) وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کی صاحبزادی نوال طارق کی انسٹا گرام سٹوریز پر مشتمل ایک ویڈیوسوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ مذکورہ ویڈیو میں وفاقی وزیر کے علاوہ مختلف عمروں کی بہت سی خواتین اور نوجوان لڑکیاں نظر آرہی ہیں اور ایک ڈرائنگ روم میں دو نرسیں انہیں باری باری ویکسین لگا رہی ہیں۔ سٹوریز انسٹاگرام پر شیئر کرتے ہوئے نوال طارق چیمہ نے یہ واضح لکھا کہ ’میں نے کووڈ 19 ویکسین لگوا لی ہے۔‘

وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے بھی ویکسین لگوانے کی تصدیق کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ یہ ویکسین یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی جانب سے ٹرائل کے دوران لگائی گئی تھی۔ تاہم یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور وزارت صحت پنجاب نے وفاقی وزیر کے اس دعوے کی تردید کر دی ہے۔ پاکستان میں اس وقت کسی بھی ویکسین کا ٹرائل جاری نہیں ہے اور ٹرائل کے دوران گھروں میں جا کر ویکسین نہیں لگوائی جاتی۔ وزارت صحت نے کہیں بھی گھروں میں جا کر ویکسین لگانے کے عمل کی تردید کر دی ہے۔

واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے انسداد کورونا ویکسین کی درآمد کیلئے 25 ارب روپے مختص کئے ہیں جبکہ پاکستان کی ویکسین کیلئے اہل قرار دی گئی آبادی 139 ملین بتائی جا رہی ہے اور آبادی کی اتنی بڑی تعداد کو ویکسین لگانے کیلئے کم از کم 500 ارب روپے کی ضرورت ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے نجی شعبے کو ویکسین درآمد کر کے فروخت کرنے کی اجازت بھی دے دی ہے۔ تاہم ابھی تک نجی شعبے کے تحت ویکسین کی فراہمی کا سلسلہ شروع نہیں ہوا۔

پاکستان ڈبلیو ایچ او کے کوویکس پروگرام کے تحت مستحق ممالک کی فہرست میں بھی شامل ہے۔ ان ممالک کی بیس فیصد آبادی کو اس پروگرام کے تحت ویکسین کی فراہمی کی جانی مقصود ہے۔ اس وقت ملک میں انسداد کورونا ویکسین کی چین کی جانب سے عطیہ کردہ اور چین سے ملکی سطح پرخریدی گئی ویکسین کی ایک محدود مقدار موجود ہے، یہی وجہ ہے کہ ملک میں 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگائی جا رہی ہے، 30 مارچ سے 50 سال سے زائد عمر کے افراد کی رجسٹریشن کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے۔ ویکسین لگوانے کیلئے ویکسین سنٹر پرجانا ضروری ہوتا ہے اور صرف 80 سال سے زائد عمر کے معذور افراد کو گھر جا کر عملہ صحت ویکسین مہیا کرتا ہے۔

وفاقی وزیر کے خاندان کی نصف درجن سے زائد خواتین، جن میں سے زیادہ کی عمریں 50 سال سے کم ہیں، کو گھرمیں ویکسین لگائے جانے سے میڈیا اور سوشل میڈیا پرپھیلنے والے دعوؤں کی تصدیق ہو رہی ہے کہ حکمران اشرافیہ اور طاقتور افراد کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے گھروں میں سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں لیکن غریب عوام کو مفت ویکسین کی جلد از جلد فراہمی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں۔

ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین مختلف طرز کا احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں اور آبادی کے کمزور حصوں کیلئے موجود ویکسین کی انتہائی محدود مقدار کو حکمران اشرافیہ کی اولادوں کو گھروں میں جا کر فراہم کئے جانے کے اقدام کی تحقیقات کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ جتنے بھی دیگر طاقتوروں کو ویکسین اقربا پروری کی بنیاد پر فراہم کی گئی ہے انکی بھی تحقیقات کر کے انہیں منظر عام پر لائے جانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ”یہ وہ حکمران ہیں جنہیں ٹی وی چینلوں اور جلسوں میں غریب عوام کا دکھ کھائے جا رہا ہوتا ہے، حقیقت میں یہ اپنی دولت میں اضافے، اپنے خاندان کی عیاشیوں کیلئے لوٹ مار رہے ہوتے ہیں۔ ایک وڈیو نے حکمرانوں کے سفاک اور خود غرضی اور لالچ میں دھنسے چہروں سے نقاب اتار دیا ہے۔“

Roznama Jeddojehad
+ posts