حارث قدیر
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر واقع تحصیل عباسپور کے طلبہ کی گرفتاری کے خلاف جمعرات کے روز ہجیرہ اور راولاکوٹ کے تعلیمی اداروں میں احتجاج کیا گیا اور طلبہ کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اپنے حقوق کیلئے احتجاجی کرنے والے طلبہ کے خلاف انسداد دہشت گردی اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کئے جانے کے عمل کو بدترین ریاستی دہشت گردی قرار دیا گیا ہے۔
آج راولاکوٹ میں مختلف طلبہ تنظیموں کے زیر اہتمام مشترکہ احتجاج منعقد کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے اور مقدمات ختم نہ کئے جانے کی صورت میں پونچھ بھر کے تعلیمی اداروں میں تدریسی سرگرمیاں معطل کرنے اور ریاست گیر احتجاجی مظاہروں کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
جمعرات کے روز ڈگری کالج ہجیرہ میں جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے کے شرکا سے چیئرمین ڈگری کالج یونٹ منصور مجید، تحصیل جنرل سیکرٹری اسامہ پرویز، جنرل سیکرٹری سٹی یونٹ عمر اختر، وقار صادق، فیضان عزیز اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے عباسپور میں اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کرنے کی پاداش میں پابند سلاسل کئے جانیوالے طلبہ کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور طلبہ کے خلاف مقدمات قائم کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فی الفور رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ مقررین نے کہا کہ اگر طلبہ کو غیر مشروط رہا نہ کیاگیا تو ہجیرہ کے تمام کالجز کے طلبہ احتجاجی تحریک کا آغاز کریں گے اور حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر عائد ہو گی۔
جامعہ پونچھ راولاکوٹ میں بھی طلبہ کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کیا گیا اور غیر مشروط رہائی نہ ہونے کی صورت میں جامعہ پونچھ کے تمام کیمپس بند کرنے اور احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا۔ اس احتجاج سے جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن جامعہ پونچھ کے چیئرمین مجیب خان، جنرل سیکرٹری عثمان خان، مرکزی رہنما سعد خالق اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔
واضح رہے کہ عباسپورمیں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ، کالج بس کی عدم فراہمی سمیت دیگر مسائل کے گرد احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف نہ صرف پولیس تشدد اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا بلکہ 35 سے زائد طلبہ کے خلاف انسداد دہشتگردی، اقدام قتل اور دیگر دفعات کے تحت 2 الگ الگ مقدمات درج کر کے 8 طلبہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار طلبہ کو تحصیل عباسپور سے راولاکوٹ سٹی پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا ہے۔ طلبہ کی گرفتاریوں کے خلاف پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر بھر میں طلبہ نہ صرف مذمت کر رہے ہیں بلکہ طلبہ کو رہا نہ کئے جانے کی صورت احتجاج کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔