اسلام آباد (بشیر حسین شاہ، کنونیئر متحدہ عوامی موومنٹ) بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کا اتحاد متحدہ عوامی موومنٹ کے زیر اہتمام راولپنڈی اسلام آباد اتوار 27 جون شام 4 بجے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے آئی ایم ایف کی پالیسیوں پر مشتمل بجٹ، بحریہ ٹاون ڈی ایچ اے کی قبضہ گیریت اور ہائبرڈ نظام سرمایہ دارانہ نام نہاد جمہوریت کے خلاف احتجاج کیا جائیگا۔
متحدہ عوامی موومنٹ کے کنونیئر بشیر حسین شاہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ”مالی سال 2021ءکا بجٹ آئی ایم ایف کی معاشی پالیسیوں کا عکاس ہے جو اسی کے نمائندہ معاشی ماہرین نے بنایا ہے۔ موجودہ حکومت میں وزیرخزانہ، گورنر سٹیٹ بینک، ایف بی آر سمیت کئی کلیدی عہدوں پر عالمی مالیاتی اداروں کے نمائندے براجمان ہیں۔ موجودہ حکومت کے بلند وبانگ دعووں کے باوجود حکومت کے تیسرے بجٹ میں بھی عام عوام کے لئے مہنگائی، بیروزگاری، نجکاری، بھاری ٹیکسوں کے علاوہ کچھ نہیں، افراط زر کی شرح دو ہندسی ہوگئی ہے جبکہ حکومت کی طرف سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں محض 10 فی صد کے شرمناک اضافے کو بڑا احسان بتایا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں حکومت 84 صنعتی و سرکاری اداروں کی نجکاری کا پروگرام رکھتی ہے جو ملازمین کی جبری برطرفیوں کا باعث بنے گا ، جس کا مقابلہ صرف اور صرف مزاحمت سے کیا جا سکتا ہے۔ دفاعی اخراجات میں غیر معمولی اضافہ اور صحت اور تعلیم کے لیے انتہائی کم بجٹ رکھنے سے واضح ہو جاتا ہے کہ موجودہ حکومتی ہائبرڈ نظام کی معاشی ترجیحات کیا ہیں۔“
انکا کہنا تھا کہ ”احتجاجی مظاہرے کا مقصدیہ باور کرانا ہے کہ صرف ایک سوشلسٹ منصوبہ بند معیشت ہی عوام صحت، تعلیم اور باعزت روزگار فراہم سکتی ہے۔ اسی کے ساتھ ہی ملک بھر میں بحریہ ٹاون/ملک ریاض اور ڈی ایچ اے کی ہاوسنگ سکیموں کی قبضہ گیریت ہے جس کے خلاف حالیہ دنوں میں کراچی میں سندھ کی بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں و قوم پرست تنظیموں کی طرف سے احتجاج کیا گیاہے۔ زمینوں پر بحریہ ٹاون کی قبضہ گیریت کے خلاف سندھ کے عوام نے بھرپور مزاحمت دکھائی ہے۔ تخریب اور تشدد کے واقعات، جن میں بحریہ ٹاون کراچی کے ایک نمائشی گیٹ اور کچھ پراپرٹی کے دفاتر کو آگ لگائی گئی، کو جواز بنا کر سندھ انڈیجنس رائٹس الائنس اور دیگر ترقی پسند تنظیموں کے ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔“
انکا کہنا تھا کہ ”27 جون کا یہ احتجاج بحریہ ٹاون اور ڈی ایچ اے کی قبضہ گیریت کے خلاف بھی ایک موثر اقدام ثابت ہو گا۔ لاہور میں راوی ریور پراجیکٹ نامی حکومتی منصوبے سے بلڈر مافیہ کو نوازنے کے لیے مقامی کسانوں دیگر کی زمینوں پر قبضے کیے جا رہے ہیں جس کی بھرپور مزاحمت کرنا لازم ہے۔ اسی طرح کراچی شہر میں جہاں 40 فی صد آبادی کچی آبادیوں میں رہتی ہے جو صدیوں سے آباد ہیں اور رہائشیوں کے پاس اپنے مکانات کی لیز تک موجود ہے ان کو گجر نالہ کی صفائی کے نام پر بغیر متبادل رہائش مہیا کیے گراناکا عدالتی حکم نامہ بھی قابل مذمت ہے۔“
انکا مزید کہنا تھا کہ ”رہائش بنیادی انسانی حقوق کا حصہ ہے اور جبری طور پر کسی کو اس حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے۔ حالیہ تاریخ میں عدالتیں وزیراعظم کی غیر قانونی تعمیر شدہ بنی گالہ رہائش کو معمولی رقم کے عوض ریگولرائزکرنے کے فیصلہ دی چکی ہیں۔ اسی طرح بحریہ ٹاون کی قبضہ کردہ پراپرٹی کو بارگینینگ کے ذریعے قانونی بنانے کا حکم نامہ بھی عدالتیں صادر کر چکی ہیںتو پھر کیا وجہ ہے کہ جب غریبوں کے گھروں کا معاملہ آتا ہے تو عدالت کسی طرح کی رعایت دینے سے اجتناب کرتی ہے۔ یہ عمل باعث افسوس اور قابل مذمت ہے اور مذکورہ احتجاج میں اس ظلم کے خلاف بھی آواز اٹھائی جائے گی۔“
انکا کہنا تھا کہ ”سرمایہ دارانہ جمہوریت کسی قسم کی اخلاقیات سے مبرا ہوتی ہے اور اس کا عملی اظہار گذشتہ دنوں پارلیمنٹ میں ہونے والے طوفان بدتمیزی میں دیکھا جا سکتا ہے۔ ہم غیر منتخب غیر جمہوری قوتوں کے لائے گئے اس نظام ،جس کو بعض تجزیہ کار ہائبرڈ نظام بھی کہہ رہے ہیں، کو کسی طرح بھی عوامی جمہوریت نہیں سمجھتے۔ یہ نظام اشرافیہ کی لوٹ کھسوٹ کو تحفظ دینے کے لیے بنایا گیا ہے۔ ہم اس ہائبرڈ نظام اور اس نام نہاد سرمایہ دارانہ جمہوریت کو تسلیم نہیں کرتے اور عوام کو یہ بتاناچاہتے ہیں کہ منصوبہ بند سوشلسٹ معیشت پر مبنی عوامی جمہوریت ہی مسائل حل کر سکتی ہے اور طاقتور اشرافیہ کا یہ نام نہاد جمہوری نظام نہ ان کو پہلے کچھ دے سکا ہے اور نہ آئندہ اس سے کوئی بہتری کی توقع رکھی جا سکتی ہے۔“
پریس ریلیز میں تمام شعور کے حامل افراد، طلبہ، خواتین، محنت کشوں سے بھرپور شرکت کی اپیل بھی کی گئی ہے۔