راولاکوٹ (نامہ نگار) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (صغیر گروپ) نے 4 نومبر 2021ء کو’عزم انقلاب‘ کے نام سے پارٹی کنونشن پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے شہر کوٹلی میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کنونشن میں پارٹی کی نئی قیادت کے انتخاب کے ساتھ تحریک کو دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے حکمت عملی اور پالیسی وضع کی جائے گی جبکہ اسی روز جموں کشمیر سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ کی نئی قیادت کا بھی انتخاب عمل میں لایاجائے گا۔
مرکزی ترجمان سردار عمر حیات کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق یہ فیصلہ گزشتہ روز پارٹی کے چیف آرگنائزر سردار پرویز خان کی رہائش گاہ پر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین سردار محمد صغیر خان ایڈووکیٹ کی صدارت میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تنظیم سازی کے عمل کو تیز اور مربوط بنانے کیلئے مختلف اضلاع کے کنونشن منعقد کئے جائیں گے، 4 اکتوبر کو ضلع باغ کا کنونشن ہو گا اور اسی تسلسل کے ساتھ دیگر مقامات پر ضلعی اور تحصیل کی سطح پر پارٹی کی تنظیم سازی کی جائے گی۔
اجلاس سے خطاب کے دوران سردار محمد صغیرخان ایڈووکیٹ نے کہا کہ گزشتہ ماہ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں انتخابات کے نام پر رچائے جانے والے ڈرامے کے نتیجے میں کٹھ پتیلیاں غاصبوں نے اپنی سہولت کاری کے لئے منتخب کی ہیں، اس ڈرامے کے خلاف عوام کی جانب سے ہماری پارٹی پر اعتماد کر کے ان کے راستے کی دیوار بننے پر ہم عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ عوام نے اس فکری اور شعوری جدوجہد میں ہر جگہ پارٹی کا بھرپور ساتھ دیا۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے کارکنان نے جس طرح اس ساری جدوجہد کو منظم کرنے میں اپنا کردار ادا کیا اس سے ان کی سیاسی اور نظریاتی تربیت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے، جو کے ہماری پارٹی اور یہاں کی عوام دوست تحریک کے لئے ایک خوش آئند بات ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق شرکا اجلاس نے اس عزم کا اظہار کیا کہ 2011ء میں ماورائے آئین پارٹی کے اندر جو فیصلے کئے جا رہے تھے، ان فیصلوں کے خلاف کھڑے ہونے کی بجائے مصلحت، مالی مفادات اور عہدوں کے ساتھ کھڑے ہونے کو ترجیح دی گئی تھی اور ہمارے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈہ کر کے اصولوں اور ضوابط کی نفی گئی تھی لیکن اس کے باوجود ہم ایک اصول اور حق پر کھڑے رہے۔ حالات اور وقت نے بارہا یہ ثابت کیا کہ 2011ء میں ہم نے جس راستے اور اصول کا انتخاب کیا تھا وہ درست تھا۔ ہم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کی جدوجہد اور قربانیوں کے امین کارکنان کو غلط اور درست کا تعین کر کے ایک فیصلہ کن جدوجہد کی تیاری کی دعوت دیتے ہیں۔
پریس ریلیز کے مطابق اجلاس میں بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال پر بھی سیر حاصل بحث کی گئی، افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضے اور اس کے پورے علاقے کی سیاست اور سکیورٹی پر ہونے والے اثرات کے حوالے سے پارٹی نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ سامراجی قوتیں عام انسان کو جنگ کا ایندھن بنا کر اپنے مفادات کی تکمیل کر رہی ہیں اور امریکہ نے اپنے اسی عمل کو افغانستان میں بھی دہرایا ہے، جہاں یہ عمل عالمی امن کے لئے خطرناک ہے وہاں کسی بھی ملک میں غیر ملکی قوتوں کی سہولت کاری کرنے والوں کے لئے بھی ایک واضع پیغام ہے۔ عالمی سرمایہ دار اور ان کے اس خطے میں سہولت کار عوام کے خون سے ہولی کھیلنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔
جموں کشمیر کی تحریک بنیادی طور پر یہاں کے قومی سوال سے جڑی ہوئی ہے اور اس کا موازنہ افغانستان سے نہیں کیا جا سکتا، عالمی طاقتوں کی سازشیں اور مفادات اپنی جگہ لیکن ریاست جموں کشمیر کے عوام ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کی جدوجہد ہر صورت جاری رکھیں گے۔
اجلاس میں سردار محمد صغیر خان ایڈووکیٹ کے علاوہ پارٹی کے سینئر وائس چیئرمین راجہ مظہر اقبال، سیکریٹری جنرل سردار شعیب بیگ، چیف آرگنائزر سردار پرویز خان، سیکریٹری نشر و اشاعت عثمان چغتائی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل شمس کشمیری، زونل صدر انصار احمد خان، زونل جنرل سیکرٹری احمد جان بٹ، ضلع باغ کے کنوینر راجہ سبیل کشمیری، جے ایس ایل ایف کے چیئرمین عابد راجہ، سینئر رہنما راجہ غلام مجتبیٰ اور ایس ایل ایف ضلع پونچھ کے صدر طلعت انقلابی اور دیگر نے شرکت کی۔