خبریں/تبصرے

پاکستانی طالبان پھر سرگرم: 1 سال میں 95 حملے، 140 افراد ہلاک

لاہور (جدوجہد رپورٹ) ٹی ٹی پی کی کارروائیوں میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال پاکستان میں کل 95 ایسے حملے ہوئے جن کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی۔ ان حملوں میں 140 افراد مارے گئے اور ان میں سے 79 حملے صوبہ خیبرپختونخوا میں ہوئے۔

عامر میر کی ادارت میں چلنے والے یوٹیوب چینل گگلی کے مطابق 2021ء میں حالات تیزی سے تبدیل ہوئے اور ابتدائی 6 ماہ کے دوران 44 حملوں کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ تاہم جولائی اور اگست میں مجموعی طور پر 53 حملے ہوئے۔ ماہ اگست میں 32 حملے ہوئے، جن میں 52 ہلاکتیں ہوئیں۔ اسی طرح تحریک طالبان کے دعوؤں کے مطابق ماہ ستمبر میں 19 حملے ہوئے جن میں 53 فوجی اہلکار اور 158 سول شہری مارے گئے۔ تاہم سرکاری اعداد و شمار اس کے برعکس ہیں۔

دریں اثنا، کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے وزیراعظم پاکستان کے جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کے دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے۔ ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ گروپ متحد ہے اور جنگجوؤں سے حملے جاری رکھنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے یکم اکتوبر کو ترک ٹی وی چینل ’ٹی آر ٹی ورلڈ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ”ہم کچھ طالبان گروپوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں، یہ ایک مفاہمتی عمل ہے۔“

’آر ایف آر ایل‘ کے مطابق حافظ گل بہادر گروپ نے اپنے جنگجوؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 20 دن کیلئے جنگ بندی کریں، پاکستانی حکومت اور سکیورٹی فورسز کے خلاف تمام کارروائیاں روک دیں۔

دریں اثنا، پاکستانی طالبان کے ایک دھڑے نے یکم اکتوبر کو اپنے جنگجوؤں کو 20 اکتوبر تک جنگ بندی کا حکم دیا۔

حافظ گل بہادر گروپ نے اپنے جنگجوؤں کو ہدایت کی کہ وہ 20 دن کے لیے جنگ بندی کا مشاہدہ کریں اور پاکستانی حکومت اور سیکورٹی فورسز کے خلاف اپنی تمام کارروائیاں روک دیں۔

’ریڈیو مشال‘کے ذرائع کے مطابق حقانی نیٹ ورک کے رہنما اور طالبان حکومت کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے حکومت پاکستان اور پاکستانی طالبان کے گل بہادر دھڑے کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے سے متعلق بات چیت کروائی ہے۔

انہی ذرائع کے مطابق گل بہادر گروپ کے ایک سینئر کمانڈر نے اگست میں پاکستانی سکیورٹی حکام سے ملاقات کیلئے پشاور اور اسلام آباد کا دورہ کیا اور گروپ کے کئی ارکان کو مذاکرات کے بعد حکومت نے رہا بھی کیا۔ ایک سکیورٹی اہلکار کے مطابق یہ مذاکرات رواں سال مارچ میں شروع ہوئے تھے۔

دوسری طرف ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ حکومت پاکستان کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے کی جانیوالی دہشت گردی کی خبروں پر پردہ ڈالنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ٹی ٹی پی کے دعوؤں اور حکومتی اعداد و شمار اور خبروں میں واضح فرق پایا جاتا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts