لاہور (جدوجہد رپورٹ) عالمی فٹ بال فیڈریشن فیفا پر کئی یورپی فٹ بال فیڈریشنوں کی جانب سے دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ ان کے کپتانوں کو ورلڈ کپ کے دوران رین بو ہارٹ ڈیزائن کے حامل آرم بینڈ پہننے کی اجازت دی جائے تاکہ ورلڈ کپ کے دوران امتیازی سلوک کے خلاف مہم چلائی جا سکے۔
گزشتہ دو ورلڈ کپ مقابلوں کے چمپئن فرانس اور جرمنی قطر میں فٹ بال ورلڈ کپ کھیلنے والی 13 یورپی ٹیموں میں سے ان 8 میں شامل ہیں، جنہوں نے ہالینڈ میں شروع ہونے والی ’ون لو‘ مہم میں شمولیت اختیار کی۔ ہالینڈ کی ٹیم 29 نومبر کو گروپ اے میں قطر سے کھیلے گی۔
’اے پی‘ کے مطابق فیفا کے قوانین ٹیموں کو ورلڈ کپ میں اپنے آرم بینڈ ڈیزائن لانے سے منع کرتے ہیں اور اصرار کرتے ہیں کہ وہ گورننگ باڈی کی طرف سے فراہم کردہ سامان استعمال کریں۔
آرم بینڈز کھلاڑیوں کیلئے قطر میں منعقد ہونے والے ورلڈ کپ سے منسلک سیاسی پیغامات کو آگے بڑھانے کیلئے جدید ترین میدان جنگ ہی، جہاں ہم جنس پرستانہ حرکتیں غیر قانونی ہیں اور ٹورنامنٹ کیلئے پروجیکٹس بنانے والے تارکین وطن کارکنوں کے ساتھ سلوک ایک دہائی سے ایک تنازعہ رہا ہے۔
انگلینڈ کے کپتان ہیری کین نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہماری ٹیموں کی جانب سے ایک ساتھ آرم بینڈ پہننے سے ایک واضح پیغام جائے گا، جب دنیا دیکھ رہی ہے۔‘
سوئس فٹ بال فیڈریشن نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ کپتان گرانیت زا کا ایک آرم بینڈ باندھیں، جس پر آپ منتوع رنگوں والا دل دیکھ سکیں، جو انسانیت کے تنوع کی نمائندگی کرتا ہے۔
فٹ بال کھلاڑیوں نے حالیہ برسوں میں بیانات دینے کیلئے اپنے پلیٹ فارم کو قبول کیا ہے۔ امریکہ میں ایک پولیس افسر کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی موت کے بعد دو سیزن تک پریمیر لیگ گیمز سے پہلے میدان میں گھٹنے ٹیکنا معمول تھا۔فیفا نے گھٹنے ٹیکنے کی حمایت کی اور اب اسے فیصلہ کرنا ہے کہ آیا اس کی کچھ بااثر رکن فیڈریشنوں کی حمایت ایسے اشارے میں کی جائے جو قطر کو شرمندہ کر سکے۔
آرم بینڈز کیلئے مہم کا آغاز قطر کے امیر کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے ایک دن بعد اس وقت کیا گیا، جب انہوں نے جنرل اسمبلی میں خطاب میں بلاامتیاز ورلڈ کپ کے انعقاد کا وعدہ کیا۔
آرم بینڈز کی مہم اس وقت سامنے آئی ہے جب یوایفا ممبر فیڈریشنز کے ایک پینل نے ٹورنامنٹ سے قبل قطر میں لیبر لاریفارمز اور دیگر انسانی حقوق پر پیش رفت کی نگرانی کی۔ اس پینل میں ناروے کی فٹ بال فیڈریشن بھی شامل ہے، جس کے صدر نے ٹورنامنٹ ڈرا کے موقع پر مارچ میں دوحہ میں فیفا کے سالانہ اجلاس میں قطری منصوبے پر سخت تنقید کی۔
تاہم انگلش فیڈریشن نے کہا کہ کھلاڑی کچھ تارکین وطن کارکنوں سے ملاقات کرینگے، جنہیں الوکرہ میں اس کے تربیتی کیمپ میں مدعو کیا جائیگا۔ انگلینڈ نے رواں ہفتہ جرمنی میں فیفا اور ورلڈ کپ کے منتظمین کیلئے پہلے سے ہی بیان کردہ حمایت میں بھی اضافہ کیا ہے تاکہ وہ تعمیراتی کارکنوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دیں، جو قطر میں اسٹیڈیم، میٹرو لائنز اور ہوٹلوں کی تعمیرمیں مدد کیلئے آئے تھے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تجویز دی ہے کہ فیفا کو قطر میں 32 ٹیموں کو ادا کی جانے والی انعامی رقم کے برابر 440 ملین ڈالر معاوضہ ادا کرنا چاہیے۔
پیر کو جرمن فیڈریشن کے ایک پروگرام میں ایک پرستار نے قطری سفیر پر زور دیا کہ ان کا ملک ہم جنس پرستی کے خلاف قوانین کو ختم کرے۔ سفیر عبداللہ بن محمد بن سعود الثانی نے شکایت کی کہ انسانی حقوق کے مسائل ٹورنامنٹ سے توجہ ہٹا رہے ہیں۔