لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایران کی قومی والی بال ٹیم بوسنیا میں منعقدہ عالمی چمپئن شپ بن گئی ہے۔ تاہم کھلاڑیوں نے میچ سے پہلے یا بعدمیں قومی ترانہ گانے سے انکار کر دیا۔ کھلاڑیوں نے ایرانی حکومت کے خلاف بغاوت کا یہ اقدام کئی ہفتوں سے جاری ملک گیر احتجاج کے سلسلہ میں کیا ہے۔
’ایران وائر‘ کے مطابق والی بال ٹیم نے 11 نومبر کو رواں سال کے مقابلوں کے میزبان بوسنیا کو مسلسل تین سیٹوں میں شکست دے کر 8 ویں بار عالمی چمپئن شپ اپنے نام کی ہے۔
عالمی چمپئن شپ کی اختتامی تقریب کے دوران جب ایران کا قومی ترانا بجایا گیا تو فاتحین خاموش رہے۔
سوشل میڈیا فوٹیج میں ایران کی قومی باسکٹ بال ٹیم کو بھی تہران میں چین کے ساتھ میچ کے دوران قومی ترانہ گانے سے گریز کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ رواں ہفتے کے آغاز میں تھائی لینڈ میں ہونے والے ایک مقابلے میں قومی واٹر پولو ٹیم بھی ترانہ گانے سے پرہیز کرتی پائی گئی۔
گزشتہ ہفتے دبئی میں یو اے ای کے خلاف میچ کے آغاز میں قومی بیچ فٹ بال ٹیم کے کھلاڑیوں نے بھی ترانہ گانے سے انکار کر دیا تھا۔ 6 نومبر کو چمپئن شپ جیتنے کے بعد بھی کھلاڑیوں نے جشن نہیں منایا۔
واضح رہے کہ ایرانی قومی ترانہ ایران کی ملا اشرافیہ اور مذہبی حکومت کے بانیوں کی شان بیان کرتا ہے۔ بہت سے ایرانی ’اے ایران‘ کو قومی ترانہ قرار دیتے ہیں، جو ایرانی سر زمین اور اسکی تاریخ کو بیان کرتا ہے۔ اس گیت کی تاریخ 1941ء میں ملک پر اینگلو سوویت حملے سے متعلق ہے۔
یاد رہے کہ 16 ستمبر کو اخلاقی پولیس کی حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد ایران میں مظاہروں کی لہر حکمرانوں کیلئے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ مظاہروں کے دوران خواتین کو سر سے اسکارف اتار کر لہراتے اور جلاتے ہوئے دیکھا گیا ہے، اسکارف ایران کے قدامت پسند لباس قوانین کے تحت لازمی ہے۔
ایرانی حکومت تحریک کو دبانے کیلئے ریاستی جبر و بربریت کا بھرپور استعمال کر رہی ہے۔ پر امن مظاہرین کے خلاف شدید کریک ڈاؤن جاری ہے، جس کے دوران کم از کم 300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 40 بچے بھی شامل ہیں۔ 14 ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ گرفتار مظاہرین کو سخت سزائیں دینے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔