لاہور(جدوجہد رپورٹ) فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے چارلس ڈی گال ایئرپورٹ پر 18سال تک مقیم رہنے والے ایرانی شہری مہران کریمی ناصری وفات پا گئے۔ ان کی زندگی پر ’دی ٹرمینل‘ کے نام سے ہالی وڈ فلم بنائی گئی۔ اس کے علاوہ ایک فرانسیسی فلم ’لاسٹ ان ٹرانزٹ‘ اور ایک ’فلائٹ‘ نامی اوپیرا بھی ان کی زندگی پر بنائے گئے۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق پیرس ایئرپورٹ اتھارٹی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ 76سالہ مہران کریمی ناصری ہفتے کے روز دوپہر کے قریب ہوائی اڈے کے ٹرمینل 2Fمیں دل کا دورہ پڑنے سے وفات پا گئے۔ پولیس اور میڈیکل ٹیم نے ان کو بچانے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکے۔
مہران کریمی ناصری1988سے2006تک ایئرپورٹ کے ٹرمینل 1میں رہائش پذیر رہے۔ لمبے عرصہ تک شہری دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے ایئرپورٹ پر مقیم رہے اور بعد میں بظاہر اپنی پسند سے مقیم رہے۔
وہ اخبارات اور رسائل کے ڈبوں سے گھرے ہوئے پلاسٹک کے ایک سرخ بنچ پر سوتے تھے اور ائرپورٹ عملے کی سہولیات کو استعمال کرتے تھے۔ انہوں نے زیادہ وقت ڈائری لکھنے، مطالعہ کرنے اور مسافروں کا سروے کرنے میں صرف کیا۔
ائرپورٹ عملے نے انہیں لارڈ الفریڈ کا نام دے رکھا تھا اور وہ مسافروں میں ایک مشہور شخصیت بن چکے تھے۔
وہ 1945میں ایران کے صوبہ خوزستان کے ایک علاقے میں ایرانی والد اور برطانوی ماں کے ہاں پیدا ہوئے، جو اس وقت برطانوی قبضے میں تھا۔ 1974میں اعلیٰ تعلیم کے سلسلے میں ایران چھوڑ کر برطانیہ منتقل ہوئے۔ جب وہ برطانیہ سے واپس آئے تو انہیں شاہ ایران کے خلاف احتجاج کرنے پر قید کر دیا گیا اور بغیر پاسپورٹ کے نکال دیا گیا۔
انہوں نے برطانیہ سمیت یورپ کے کئی ملکوں میں سیاسی پناہ کی درخواست دی، لیکن اسے مسترد کر دیا گیا۔ بالآخر بلجیم میں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے انہیں پناہ گزین سرٹیفکیٹ دیا۔ تاہم انکے مطابق انکا پناہ گزینوں کا سرٹیفکیٹ ایک بریف کیس میں تھا، جو پیرس کے ٹرین اسٹیشن میں ان سے چوری ہو گیا۔
بعد ازاں فرانسیسی پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا، لیکن وہ انہیں کہیں ڈی پورٹ نہیں کر سکی، کیونکہ ان کے پاس کوئی سرکاری شہری دستاویزات نہیں تھے۔ اگست1988سے پھر وہ پیرس کے ایئرپورٹ چارلس ڈی گال میں ہی رہائش پذیر رہے۔ جب بالآخر انہیں پناہ گزینوں کے کاغذات مل بھی گئے تو انہوں نے ایئرپورٹ سے نکلنے سے انکار کر دیا اور مبینہ طور پر کاغذات پر دستخط نہیں کئے۔ 2006میں ہسپتال منتقل ہونے تک وہ 18سال ایئرپورٹ پر ہی رہے۔ اس کے بعد انہوں نے پیرس کی ایک پناہ گاہ میں رہائش اختیار کی۔
تاہم اپنی موت سے چند ہفتے قبل مہران کریمی ناصری نے دوبارہ چارلس ڈی گال ایئرپورٹ میں رہائش اختیار کر لی تھی۔
ان کی کہانی نے بین الاقوامی میڈیا میں جگہ پائی جس کے بعد مشہور فلم ڈائریکٹر سٹیون سپیل برگ کی نظر ان پر پڑی۔ اُنھوں نے ’دی ٹرمینل‘ فلم کی ہدایتکاری کی،جس میں ٹام ہینکس اور کیتھرین زیٹا جونز نے اداکاری کی۔
فلم کی ریلیز کے بعد ہالی وڈ فلم کی وجہ بننے والی کہانی جاننے کے لیے بڑی تعداد میں صحافی ان تک آنے لگے۔ ایک موقع پر خود کو سر ایلفرڈ کہلانے والے ناصری اخبار دی پیریسیئن کے مطابق دن میں 6 انٹرویوز تک دے رہے تھے۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق، سپیل برگ نے اپنی پروڈکشن کمپنی ڈریم ورکس کے ذریعے ناصری کی زندگی کی کہانی کے حقوق تقریباً 250,000 ڈالر ادا کر کے خریدے۔
ناصری نے ’دی ٹرمینل مین‘کے عنوان سے اپنی خودنوشت بھی لکھی، جو 2004میں شائع ہوئی۔