طارق اقبال
فواد حسن فواد کی مختلف میڈیا پر اپنی دانش، قابلیت اور راست پسندی کے دعوے سن کر وہ وقت یاد آتا ہے جب وہ نوکر شاہی کا فرعون ہوا کرتے تھے۔ ایک متعصب، رعونت اور خبط عظمت کا شکار جس کی بد مزاجی کے قصے زبان زد عام تھے۔ وہ موجودہ دور کے قدرت اللہ شہاب تھے۔ ایک ایسا قدرت اللہ شہاب جس نے جی حضوری اور مالک کے احکامات کی تعمیل میں تمام محکمہ جات، وزارتوں اور ڈویژنز کو عضو ِمعطل بنا دیا۔ موصوف اس گروپ کے سرخیل تھے جو بادشاہ سلامت کو یہ یقین دلاتے رہے کہ وہ امرت دھارہ ہیں اور باقی ساری دنیا نکمی اور کام چور ہے۔
قدرت اللہ شہاب کی طرح جناب بھی خود کو اب ولی اللہ کے منصب پر فائز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شہاب کی تاج پوشی تو ممتاز مفتی، اشفاق احمد، بانو قدسیہ اور احمد بشیر جیسے مالشیے کرتے رہے۔ انکے کاسہ لیس کون ہیں یہ آپ میڈیا اور اخبارات میں کالموں سے بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔
جناب کی حالت میں مجھے اپنے مرنجاں مرنج دوست کا ایک شعر یاد آتا ہے:
اب جو خوف سے کانپ رہا ہے
کسی دور میں یہ بھی سانپ رہا ہے
(طارق اقبال کی فیس بک وال سے)