عدنان فاروق
تھامس کُک، دنیا کی سب سے بڑی ٹریول ایجنسی پیر کے روز دیوالیہ قرار دے دی گئی۔ 1841ء میں قائم ہونے والی اس برطانوی کمپنی کے 21,000 ملازم بے روز گار ہو گئے ہیں۔ بے روز گار ہونے والوں میں 9,000 کا تعلق برطانیہ سے ہے۔
سالانہ 19 ملین افراد تھامس کُک کی ائیرلائنز، ہوٹلز یا ریزورٹس بُک کرتے تھے۔ اس وقت بھی ایسے ہزاروں لوگ ہیں جو اس کمپنی کا پیکج لے کر مختلف ملکوں میں چھٹیاں گزارنے گئے تھے اور اب وہ کیوبا سے لے کر قبرص تک مختلف ملکوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ سیاح اپنے ملکوں کی حکومتوں یا انشورنس کمپنیوں کی مدد سے ہی واپس پہنچ پائیں گے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس پر 2.1 ارب ڈالر کا قرضہ تھا۔ ایسے میں بریگزٹ، ترکی (جو تھامس کُک کے گاہکوں کی ایک بڑی منزل تھا)کے سیاسی حالات اور یورپ میں آنے والی گرمی کی لہر نے ان کی کمر توڑ کر رکھ دی۔
ممکن ہے یہ سب باتیں درست ہوں مگر اہم بات یہ ہے کہ اس کمپنی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کو یہ صورت حال معلوم تھی۔ اس کے باوجود وہ اپنے بونس بڑھاتے رہے۔ پچھلے پانچ سال میں ان ایگزیکٹوز نے 25 ملین ڈالر کے بونس وصول کئے۔ اس کے چیف ایگزیکٹو نے پچھلے چارسالوں میں 10 ملین ڈالر کے بونس وصول کئے۔