لاہور (جدوجہد رپورٹ) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے منگل کو عالمی معیشت کی سست رو شرح نمو کی پیش گوئی کرتے ہوئے یہ انتباہ جاری کیا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران شرح نمو کم ترین سطح پر رہ سکتی ہے۔
’اے پی‘ کے مطابق آئی ایم ایف اب رواں سال 2.8 فیصد کی ترقی کی پیش گوئی کر رہا ہے، جو 2022ء میں 3.4 فیصد سے کم ہے اور 2023ء کیلئے جنوری میں کی گئی آئی ایم ایف کی اپنی پیش گوئی 2.9 فیصد سے بھی کم ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ہارڈ لینڈنگ کا امکان ہے، جس میں بڑھتی ہوئی شرح سود ترقی کو اس قدر کمزور کر دیتی ہے کہ کساد بازاری کا باعث بن سکتی ہے۔ دنیا کے امیر ترین ملکوں میں خاص طور پر اس کیفیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ یہ حالات عالمی مالیاتی استحکام کیلئے خطرات کو بھی بڑھا رہے ہیں۔
فنڈ کے چیف اکانومسٹ پیری اولیور گورنچاس نے صحافیوں کو بتایا کہ صورتحال نازک ہے۔ منفی خطرات غالب ہیں۔
فنڈ کی جانب سے رواں سال عالمی افراط زر کی شرح 7 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے، جو 2022ء میں 8.7 فیصد سے کم ہے، لیکن جنوری میں آئی ایم ایف کی جانب سے کی گئی پیش گوئی6.6 فیصد سے زیادہ ہے۔
تازہ ترین ورلڈ اکنامک آؤٹ لک میں لکھا گیا ہے کہ ’مہنگائی چند ماہ پہلے کی توقع سے کہیں زیادہ مستحکم ہے۔‘
عالمی مالیاتی استحکام کی سالانہ رپورٹ میں فیصلہ سازوں کیلئے سفارشات بھی جاری کی گئی ہیں۔ مالیاتی استحکام کیلئے مانیٹری پالیسی کے موقف کو ایڈجسٹ کرنے اور شرح سود میں اضافے کی رفتار پر نظر ثانی کرنے کی سفارش کی گئی ہے، تاکہ افراط زر کو ٹھنڈا کیا جا سکے۔
آئی ایم ایف نے 25 فیصد امکان کا اندازہ لگایا ہے کہ 2023ء کے لئے عالمی نمو 2 فیصد سے نیچے آجائے گی۔ ایسا 1970ء کے بعد صرف 5 بار ہوا ہے۔
آئی ایم ایف شدید منفی منظر نامے کے 15 فیصد امکان کا بھی تصور کر رہا ہے، جو اکثر عالمی کساد بازار ی سے منسلک ہوتا ہے، جس میں فی شخص عالمی اقتصادی پیداوار سکڑ جائے گی۔
فنڈ نے رپورٹ میں خبردار کیا کہ عالمی معیشت ایک خطرناک مرحلے میں داخل ہو رہی ہے، جس کے دوران معاشی ترقی تاریخی معیار کے لحاظ سے کم رہتی ہے اور مالیاتی خطرات بڑھ گئے ہیں، پھر بھی افراط زر نے ابھی تک فیصلہ کن موڑ نہیں لیا ہے۔
آئی ایم ایف کو توقع ہے کہ امریکہ کی معیشت اس سال 1.6 فیصد نمو کرے گی، جو2022ء میں 2.1 فیصد سے کم، جبکہ آئی ایم ایف کی جنوری کی پیش گوئی 1.4 فیصد سے زیادہ ہے۔
یورو کا اشتراک کرنے والے 20 ملکوں کیلئے آئی ایم ایف نے 0.8 فیصد کی ناقص نمو کی پیش گوئی کی ہے۔ تاہم دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین کے رواں سال 5.2 فیصد نمو کرنے کی توقع ہے۔ چین کی معیشت واحد ایسی معیشت بھی ہے، جس کے حوالے سے جنوری میں آئی ایم ایف کی جانب سے کی جانے والی پیش گوئی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
برطانوی معیشت کے رواں سال 0.3 فیصد سکڑنے کی توقع ہے۔ بھارت، لاطینی امریکہ، مشرق وسطیٰ، سب صحارا افریقہ اور یورپ کے کم ترقی یافتہ ملکوں کیلئے ترقی کے امکانات کو بھی گھٹا دیا ہے۔ یوکرین کی جنگ سے تباہ شدہ معیشت کے 3 فیصد تک سکڑنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔