خبریں/تبصرے

کلیدی شعبوں کے محنت کش دنیا بھر میں کم اجرتوں اور عدم تحفظ کا شکار

لاہور (جدوجہد رپورٹ) انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کی سالانہ ورلڈ ایمپلائمنٹ اینڈ سوشل آؤٹ لک کے مطابق دنیا بھر میں کلیدی شعبوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کو کم اجرتوں، عدم تحفظ اور دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

رپورٹ میں 8 اہم پیشہ ور گروپوں کو کلیدی محنت کشوں کا درجہ دیا گیا ہے۔ ان شعبوں میں فوڈ سسٹم ورکرز، ہیلتھ ورکرز، ریٹیل ورکرز، سکیورٹی ورکرز، مینوئل ورکرز، صفائی ستھرائی کے کارکن، ٹرانسپورٹ ورکرز، ٹیکنیشن اور کلریکل ورکرز شامل ہیں۔

90 ملکوں کے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق کلیدی محنت کش کل افرادی قوت کا 52 فیصد ہیں۔ زیادہ آمدنی والے ایسے ملکوں میں کلیدی شعبوں کے محنت کشوں کا حصہ کم (34 فیصد) ہے، جہاں اقتصادی سرگرمیاں زیادہ متنوع اور زراعت میں محنت کشوں کا حصہ بہت کم ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق کم آمدن والے ملکوں میں صحت کے شعبہ میں کام کرنے والے محنت کش کل افرادی قوت کا 2 فیصد سے بھی کم ہیں، جبکہ زیادہ آمدنی والے ملکوں میں یہ حصہ 20 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔

کلیدی شعبوں میں کام کرنے والے محنت کشوں میں خواتین کا حصہ 38 فیصد ہے، تاہم غیر اہم کاموں میں خواتین کا حصہ 42 فیصد ہے۔ خواتین ہیلتھ ورکرز کا 2 تہائی اور ریٹیل ورکرز کے نصف سے زیادہ ہیں، لیکن سکیورٹی اور ٹرانسپورٹ میں خواتین کی نمائندگی بہت کم ہے۔

زیادہ آمدنی والے ملکوں میں زراعت اور صفائی ستھرائی جیسے پیشوں میں کلیدی خدمات انجام دینے کیلئے بین الاقوامی تارکین وطن پر بہت زیادہ انحصار کیا جاتا ہے۔

آؤٹ لک کے مطابق کلیدی شعبوں کے محنت کشوں کی تنخواہیں اور دیگر حالات دیگر شعبوں کے محنت کشوں سے زیادہ تلخ اور مشکل ہیں۔ جسمانی اور حیاتیاتی خطرات کے ساتھ ساتھ نفسیاتی خطرات بھی ان محنت کشوں کو زیادہ متاثر کرتے ہیں۔ وبائی مرض کے دوران تمام کلیدی محنت کشوں کے ساتھ بدسلوکی اور دھمکیوں کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

عارضی معاہدوں پر انحصار زیادہ بڑھا ہے۔ ہر تین کلیدی ملازمین میں سے ایک عارضی کنٹریکٹ پر ہے۔ کم آمدنی والے 46 فیصد سے زائد کلیدی محنت کش زیادہ اوقات کار تک کام کرتے ہیں۔ اوسطاً 29 فیصد کلیدی محنت کشوں کو کم تنخواہ دی جاتی ہے۔ دنیا بھر میں کلیدی محنت کش دوسرے ملازمین سے 26 فیصد کم کماتے ہیں۔

کلیدی شعبوں کے محنت کشوں کو نمائندگی کا حق بھی کم میسر ہے۔ کئی اہم شعبوں میں یونینائزیشن کی شرح ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملکوں کی اوسط شرحوں سے نمایاں طور پر کم ہے۔

سماجی تحفظ اور تنخواہوں سمیت چھٹی کی سہولت میں بھی کلیدی شعبوں کے محنت کشوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ کم اور درمیانی آمدنی والے ملکوں میں تقریباً 60 فیصد کلیدی شعبوں کے محنت کشوں کے پاس سماجی تحفظ کی کسی نہ کسی شکل کا فقدان ہے۔

کم اور درمیانی آمدنی والے ملکوں میں 3 فیصد سے بھی کم کلیدی شعبوں کے محنت کشوں نے گزشتہ 12 ماہ کے دوران کوئی تربیت حاصل کی۔ یوں تربیت کا فقدان بھی ان محنت کشوں کا ایک اہم مسئلہ ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق کلیدی شعبوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کو غربت کی اعلیٰ سطح کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ترقی پذیر ملکوں میں زیادہ تر کلیدی شعبوں کے محنت کش خود روزگار سے منسلک ہیں اور سماجی تحفظ کی کوریج سے محروم ہیں۔ ریٹیل ورکرز کا دنیا بھر میں نظام الاوقات زیادہ ہے، جبکہ متوسط اور کم آمدنی والے ملکوں میں ریٹیل ورکرز کو بہت زیادہ گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے۔

سکیورٹی ورکرز کو تشدد اور ایذا رسانی کے بلند خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایک تہائی سے زیادہ گھنٹے کام کرتے ہیں۔

ای کامرس میں تیزی سے گودام کے کام میں توسیع ہوئی ہے، پھر بھی اس کام میں کم تنخواہ، عارضی کنٹریکٹ اور ذیلی کنٹریکٹ شدہ کاموں کا زیادہ پھیلاؤ ہے۔

صفائی سے متعلق کام کرنے والے محنت کشوں کو دنیا بھر میں بدنامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ زیادہ تر لوگ عارضی معاہدوں پر ملازم ہیں اور سب سے کم معاوضہ حاصل کرنے والے پیشہ ور گروپوں میں سے ایک ہیں۔ ہر 5 میں سے 3 سے زیادہ کلیدی ٹرانسپورٹیشن ورکر زلمبے گھنٹے کام کرتے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts