خبریں/تبصرے

تارکین وطن کی ترسیلات زر میں کمی، پاکستانی معیشت کو مشکلات

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے مرکزی بینک نے پیر کو کہا کہ بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی طرف سے وطن بھیجی جانے والی ترسیلات زر مالی سال 2023ء میں کم ہو کر 27 ارب ڈالر رہ گئی ہیں، جو ایک سال پہلے 31.3 ارب ڈالر تھیں۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق سٹیٹ بینک کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جون میں ترسیلات زر ایک سال پہلے کے 2.8 ارب ڈالر سے کم ہو کر 2.2 ارب ڈالر رہ گئیں۔ ترسیلات زر بنیادی طور پر سعودی عرب (515.1 ملین ڈالر)، برطانیہ (343 ملین ڈالر)، متحدہ عرب امارات (324.7 ملین ڈالر) اور امریکہ (272.3 ملین ڈالر) سے حاصل کی گئیں۔

گزشتہ سال ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان 2022ء میں ترسیلات زر کے حولاے سے دنیا کا چھٹا سب سے زیادہ وصول کنندہ تھا۔

ترسیلات زر میں یہ کمی پاکستانی معیشت کیلئے ایک اور دھچکے کا اشارہ دے رہی ہے، جو تاریخ کے بدترین بحران کا سامنا کر رہی ہے۔

برسوں کی مالی بدانتظامی، توانائی کے عالمی بحران اور شدید سیلاب نے معیشت کو نقصان پہنچایا ہے، جس کے نتیجے میں آئی ایم ایف کی جانب سے بیل آؤٹ دینے کیلئے کئی سخت معاشی اقدامات نافذ کئے گئے ہیں۔

آئی ایم ایف کی جانب سے 3 ارب ڈالر کا قلیل مدتی مالیاتی پیکیج 12 جولائی کو اس کے بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔

حکومت پاکستان نے اپنے 2023-24ء کے بجٹ پر نظر ثانی کی ہے اور آئی ایم ایف کے مطالبات کے مطابق حالیہ دنوں میں شرح سود کو بڑھا کر 22 فیصد کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کو اپنی مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کو پورا کرنے کیلئے نئے ٹیکس کی مد میں 385 ارب روپے سے زیادہ رقم جمع کرنے کیلئے بھی کہا ہے۔

ان تبدیلیوں کی وجہ سے مئی میں 38فیصد کی اب تک بلند ترین مہنگائی ہوئی، جو ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts