خبریں/تبصرے

آئل انڈسٹری کی نیشنلائزیشن مہنگی پڑی، سامراجیوں نے حکومت گرائی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) 70 سال قبل ایران کی جمہوری حکومت پر امریکہ اور برطانیہ کی حمایت یافتہ بغاوت کی وجہ سے جمہوری حکومت کا تخت الٹا گیا تھا۔ یہ بغاوت منتخب وزیر اعظم کی جانب سے ایران کی تیل کی صنعت قومی تحویل میں لینے کے دو سال بعد ہوئی تھی۔ یہ صنعت پہلے برطانوی کمپنی (جو اب برٹش پٹرولیم کہلاتی ہے) کے کنٹرول میں تھی۔

’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق 19 اگست 1953ء میں وزیر اعظم محمد مصدق کی منتخب حکومت گرائی گئی تھی۔ ایرانی مورخ اور ’ایران میں تیل کا بحران: نیشنلائزیشن سے بغاوت تک‘ اور ’بغاوت: 1953ء، سی آئی اے اور جدیدایران امریکی تعلقات کی جڑیں‘ جیسی تصانیف کے مصنف اروندابراہامیان کا کہنا ہے کہ ’اگر ایران میں تیل کی صنعت کو قومیانے کا عمل کامیاب رہتا تو یہ دوسرے ملکوں کیلئے ایک خوفناک مثال قائم کرتا، جہاں امریکی تیل کے مفادات موجود تھے۔‘

ایرانی فلمساز تغی امیرانی کی دستاویزی فلم ’Coup 53‘ نے ایم آئی 6 ایجنٹوں کے ایجنٹوں کا پردہ فاش کیا، جنہوں نے ایرانی تیل تک اپنی سامراجی دور کی رسائی کو برقرار رکھنے کی کوشش کی اور ایک حصے کا وعدہ کر کے امریکیوں کو بھی کھینچ لیا تھا۔ امیرانی کا کہنا ہے کہ ’سی آئی اے نے تاریخی طور پر مصدق کی معزولی کا سہرا اپنے سر لیا ہے، تاہم برطانویوں نے اپنے کردار کو تسلیم نہیں کیا۔‘

امیرانی کا کہنا ہے کہ ’70 سال بعد ہم اب بھی اس تباہ کن واقعے کی لہروں کے ساتھ جی رہے ہیں۔‘

Roznama Jeddojehad
+ posts