خبریں/تبصرے

گلگت بلتستان: منجمد کرنے والی سردی میں ہزاروں افراد سڑکوں پر، لیکن میڈیا خاموش

لاہور(جدوجہد رپورٹ) گلگت بلتستان میں گندم کی قیمتوں میں اضافے کے بعد گزشتہ 12روز سے احتجاجی تحریک زور پکڑتی جا رہی ہے۔ منجمد کردینے والی سردی میں سکردو سمیت مختلف اضلاع میں احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ آج تیرہویں روز میں داخل ہو چکا ہے۔ احتجاجی دھرنوں اور ریلیوں میں ہزاروں افراد شریک ہو رہے ہیں۔ تاہم پاکستان کے مین سٹریم میڈیا پر اس تحریک کو کہیں جگہ نہیں مل رہی۔ دوسری طرف احتجاجی تحریک میں شامل رہنماؤں کو انسداد دہشت گردی کے تحت بنائے گئے قانون شیڈول فور میں شامل کرنے کا عمل جاری رکھا گیا ہے۔

اتوار کے روز گلگت میں احتجاجی دھرنا دینے سے روکنے کیلئے پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی، تاہم احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ مختلف اضلاع میں روزانہ کی بنیاد پر دن دو بجے سے سہ پہر چار بجے تک احتجاجی دھرنے دیئے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان احتجاجی دھرنوں میں ہزاروں افراد شرکت کر رہے ہیں۔

جمعہ کے روز یادگار شہداء اسکردو، صدیق اکبر چوک چلاس، اتحاد چوک گلگت اور دیامر، نگر، ہنزہ، استور، گھانچے، غذر، شگر اور کھرمنگ کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اورمطالبات کی منظوری تک احتجاجی تحریک اور دھرنوں کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

احتجاجی تحریک کی قیادت عوامی ایکشن کمیٹی کر رہی ہے اور کمیٹی نے 15 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر رکھا ہے۔ چارٹر آف ڈیمانڈ میں گندم کی قیمت 22 روپے فی کلو اور فی کس 9 کلو گندم فراہم کرنے، گلگت بلتستان فنانس ایکٹ کو کالعدم قرار دینے،تمام ٹیکسز کا خاتمہ، بجلی کی پیدوار میں اضافہ، وفاق کے ساتھ این ایف سی طرز کا معاہدہ،تمام غیر آباد اور بنجر زمینوں کو عوامی ملکیت تسلیم کرنے،گلگت بلتستان آئین ساز اسمبلی کا قیام،دیامر بھاشا ڈیم میں 80 فیصد رائلٹی،غیر مقامی افراد کو جاری مائننگ لیز کی منسوخی اور مقامی افراد کو لیز دینے،ہوٹلز اور ٹرانسپورٹ کو انڈسٹری کا درجہ دینے،میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز کا قیام، خواتین کے لئے الگ یونیورسٹی کا قیام، گلگت بلتستان کی قدیم شاہراہوں اور راستوں کی بحالی سمیت شونٹر ٹنل کی جلد از جلد تعمیر، آئین ساز اسمبلی کے قیام تک گندم، مٹی کے تیل، خوردنی تیل، ہوائی سفر اور دیگر ضروریات زندگی پر سبسڈی کی ادائیگی جیسے مطالبات شامل کئے گئے ہیں۔

گرینڈ جرگہ میں عوامی ایکشن کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا کہ تمام ضلعی صدر مقامات اور تحصیل صدر مقامات میں 2جنوری سے روزانہ دوپہر 2بجے سے 4بجے تک احتجاجی دھرنے دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ایکشن کمیٹی نے 15نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد تک احتجاجی دھرنے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

یاد رہے کہ حکومت نے حال ہی میں گندم کی قیمت25روپے فی کلو سے بڑھا کر 36روپے فی کلو کر دی ہے۔ جون 2022میں یہ قیمت12روپے فی کلو تھی، جس میں اضافہ کر کے 20روپے فی کلو قیمت مقرر کی گئی تھی۔ بعد ازاں اس قیمت میں مزید اضافہ کیا گیا تھا۔

احتجاجی مظاہروں میں مختلف سیاسی گروپوں، سول سوسائٹی کی تنظیموں، ٹریڈ یونینز اور ٹرانسپورٹ اور سیاحت کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد شرکت کر رہی ہے۔روزانہ کی بنیاد پر سبسڈی والی گندم کی قیمت میں اضافے پر جی بی اور وفاقی حکومتوں کے خلاف نعرے لگائے جا رہے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts