راولاکوٹ(حارث قدیر)پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں حکومت نے دارالحکومت مظفرآبادکی جانب لانگ مارچ کی کال کو ناکام بنانے کیلئے درجنوں رہنماؤں کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتاریوں کے خلاف مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے آج 10مئی سے غیر معینہ مدت کیلئے پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے۔
جمعرات کی صبح 3بجے کے بعد پولیس نے چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ میرپور ڈویژن کے تینوں اضلاع اور تحصیلوں میں شروع کیا، جہاں سے درجنوں رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا۔
ان گرفتاریوں کے خلاف ڈڈیال، نکیال، تتہ پانی، سرساوہ، سہنسہ اور دیگر شہروں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال اور احتجاجی ریلیاں منعقد کی گئیں، جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
ڈڈیال میں مظاہرین پر پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ شیلنگ اور لاٹھی چارج کے باعث متعدد مظاہرین زخمی ہوئے اور گورنمنٹ ہائی سکول کی درجن سے زائد طالبات آنسو گیس کی شیلنگ کے باعث بے ہوش ہو گئیں۔
مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور مظاہرین پر حملہ کرنے والے اسسٹنٹ کمشنر سمیت متعدد پولیس اہلکاران کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا، ایک سرکاری گاڑی کو بھی جلا دیا گیا۔ ڈڈیال شہر دن بھر میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا۔پولیس اور مظاہرین کے مابین آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا۔
پولیس کی جانب سے گرفتار کئے جانے والوں میں سہنسہ سے مرکزی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رکن راشد نعیم، سرپرست اعلیٰ انجمن تاجران سہنسہ مولوی بشارت، مولوی اخلاق، کمانڈر عاب، راجہ تنویر احمد و دیگر شامل ہیں۔نکیال سے شاہنواز شیر ایڈووکیٹ اور دیگر رہنما گرفتار کئے گئے ہیں۔
بھمبر سے مرکزی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رکن اور جے کے ایل ایف کے زونل جنرل سیکرٹری توصیف جرال ایڈووکیٹ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ میرپور ڈویژن سے دیگر گرفتار ہونے والوں میں سید شفقت گیلانی،ایاز کریم، عبدلرحیم ملک کونسلر، چوہدری لطیف، پروفیسر عزیز نجم، عابد اسلم، رضوان کرامت، ندیم سرفروش، وقاص دلپزیر، ساجد جرال ایڈوکیٹ، آصف جرال، آفتاب جموں کشمیری، کمال خان، شفیق چاچا، خضرعباس، عابد راجوروی، طلحل ملک، خواجہ سہیل، ناصر انصاری ایڈوکیٹ اور دیگر درجن کے قریب افراد شامل ہیں۔
ایکشن کمیٹی چکسواری کے محمدشعیب خواجہ ایڈووکیٹ،اصغرعلی راجہ،شہزادعظیم،حاجی واحدمغل،نویدچودھری اورطاہرشہزاد کوو بھی گرفتار کر کے میرپور منتقل کر دیا گیا ہے۔
مظفرآباد میں بھی انجمن تاجران کے صدر اور رکن مرکزی ایکشن کمیٹی شوکت نواز سمیت دیگر رہنماؤں کے گھروں میں چھاپے مارے گئے ہیں۔ تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔
گرفتاریوں کا یہ سلسلہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے گزشتہ ایک سال سے جاری تحریک کے فائنل مرحلے کے طور پر بھمبر سے مظفرآباد تک لانگ مارچ کے آغاز سے 2روز پہلے شروع کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کی جانب سے دفعہ 144 نافذ کر کے پانچ سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔تاہم عوامی ایکشن کمیٹیوں کی جانب سے بھرپور تیاریوں کو دیکھتے ہوئے حکومت نے گزشتہ رات ہی مارچ کے آغاز کے مقام میرپور ڈویژن سے گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا۔
تمام اضلاع میں دو روز کیلئے ہنگامی حالات کا نفاذ کرتے ہوئے تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ہسپتالوں میں 25فیصد بیڈ خالی رکھنے اور عملہ کی چھٹیاں منسوخ کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے لانگ مارچ کا فیصلہ موخر کرتے ہوئے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات 12بجے سے تمام 10اضلاع اور تحصیل صدر مقامات پر مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ ہڑتال غیر معینہ مدت تک جاری رہے گی اور اس دوران مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی منعقد کئے جائیں گے۔ رہنماؤں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ راشن ذخیرہ کر لیں اور فیصلہ کن لڑائی کی تیاری کریں۔
دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ مظاہرین بدامنی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ افراتفری کی صورت حال کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انتظامی افسروں اور وزراء نے لوگوں سے پر امن رہنے اور کسی قسم کے احتجاج میں حصہ نہ لینے کی اپیل کی ہے۔
قوم پرست اور ترقی پسند جماعتوں نے ریاستی جبر اور گرفتاریوں کو ریاستی دہشت گردی اور آمرانہ اقدام قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے اور بھرپور احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ پیپلز پارٹی سمیت دیگر الحاق نواز جماعتوں نے لانگ مارچ کو بیرونی ایجنڈا قرار دیکر کارکنوں کو لاتعلقی کی ہدایت کر رکھی ہے۔