عدنان فاروق
مولانا طارق جمیل کی ایک واٹس ایپ کال دو تین دن سے سوشل میڈیا پر گھوم رہی ہے۔ مذکورہ ویڈیو کلپ میں مولانا ’ری ایکشن کڑی‘ نامی چینل کی ہوسٹ سے بات کر رہے ہیں۔
اِسی ماہ، آٹھ مارچ سے کچھ پہلے رابی پیرزادہ کا انٹرویو دیکھنے کو ملا جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے قابلِ اعتراض ویڈیو لیک ہونے کے بعد بہت پریشان تھیں۔ اس دوران انہیں مولانا طارق جمیل کا فون آیا اور ان کی رہنمائی کی وجہ سے رابی پیرزادہ دین کی طرف لوٹ آئیں۔ مذکورہ انٹرویو میں رابی پیرزادہ نے ”میرا جسم میری مرضی والوں“ کو بھی خوب برا بھلا بولا تھا۔ رابی پیرزادہ سے قبل بھی شوبز کی کتنی ہی خواتین ہیں جن کو مولانا نے رابطہ کیا اور ان کی زندگی’بدل‘ دی۔
مجھے پرانے واقعات پر تو خاص حیرت نہیں ہوئی۔۔۔ برینڈنگ اور کمرشلائزیشن کے اِس دور میں دین کا کاروبار کرنے والوں کو بھی طرح طرح کے میڈیا سٹنٹ کرنے پڑتے ہیں۔۔۔ لیکن سچ پوچھئے تو مولانا کی اِس تازہ کال نے مجھے بھی تھوڑا بوکھلا دیا۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب ان کی تبلیغی جماعت پورے ملک میں کرونا کی علامت بن کر ابھری ہے، ان کی جماعت کے لوگ کرونا کا شکار ہو رہے ہیں، ان کی تبلیغی ٹولیوں کو لوگ گاؤں بدر اور پولیس رپورٹ کر رہے ہیں، ایسے میں مولانا کو اپنے ان بھائی بندوں کی خبر لینی چاہئے تھی جن کے جذباتی استحصال سے ان کا دینی کاروبار چلتا ہے۔ اس خوفناک موقع پرمولانا کی ایسی لا تعلقی اور بے حسی حیرت کی بات تو نہ سہی مگر برینڈنگ کے نقطہ نظر سے بھی زیادہ کار آمد نہ تھی۔
اس سے بھی اہم سوال جو انسان کے ذہن میں اٹھتا ہے وہ یہ ہے کہ مولانا ہمیشہ’گناہوں‘ کا شکار عورتوں کو ہی کیوں فون کرتے ہیں۔ مولانا ریاست کے شکار لوگوں کو کیوں بھول جاتے ہیں۔ مولانا کو نہ جانے کبھی یہ خیال کیوں نہیں آیا کہ کسی دن گلگت بلتستان کے بندی خانوں میں قید کاٹتے ہوئے بابا جان کو بھی ایک کا ل کر دیں۔ بابا جان بے چارہ محض اس لئے کئی سالوں سے جیل میں پڑا ہے کہ اس نے مظلوم لوگوں کے حق کے لئے جدوجہد کی تھی۔ بابا جان اور ان کے ساتھیوں کو نوے نوے سال کی قید سنائی گئی ہے۔ کیا کبھی انسانی حقوق کے ان سپاہیوں کو بھی مولانا کی کال جائے گی؟
لاپتہ ہو جانے والوں کو تو ظاہر ہے مولانا کال نہیں کر سکتے۔ جو انسان ہی لاپتہ ہو اس کا موبائل نمبر مولانا کی ٹیم بھلاکہاں سے ڈھونڈھ کر لائے گی البتہ کبھی ایسا بھی نہیں ہوا کہ کسی دن مولانا نے انجمن مزارعین اوکاڑہ کے مہر عبدالستار کو فون پر یاد کیا ہے۔ مہر عبدالستار کا جرم صرف اتنا ہے کہ وہ ملٹری فارمز اوکاڑہ کے کسانوں کے حق ِ ملکیت کے لئے عقوبت خانوں میں اپنی جوانی گال رہا ہے۔
مولانا باخبر انسان ہیں۔ انہیں رابی پیرزادہ کی قابلِ اعتراض ویڈیوموصول ہوجاتی ہے تو یہ خبر بھی نظر سے گزری ہو گی کہ عالمگیر وزیر طلبہ یکجہتی مارچ میں تقریر کرنے کی وجہ سے چھ ماہ کی قید کاٹ چکا ہے اور ابھی تک کسی کو معلوم نہیں کہ کب جیل سے باہر آئے گا۔ مولانا ایک آدھ بار اس نوجوان کو بھی یاد کر لیتے تو شائد وہ بھی اتنا ہی خوش ہوتا جتنا ’ری ایکشن کڑی‘ کی ہوسٹ ہوئی ہے۔