لاہور (جدوجہد رپورٹ) قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر گستاخانہ مواد شیئر کرنے والے افراد کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
’ٹربیون‘ کے عارضی اعداد و شمار کے مطابق اب تک 62 لوگوں کو گستاخی کے الزام میں جیلوں میں ڈالا جا چکا ہے، جن میں سے 9 کو ٹرائل کورٹس نے سزائے موت سنائی ہے، جبکہ 2 کو ہائی کورٹ سے سزائے موت سنائی گئی ہے۔
توہین اور گستاخی کے الزامات کے تحت درج مقدمات میں زیر سماعت ملزمان میں سے کسی ایک کو بھی کسی بھی عدالت نے تاحال ضمانت نہیں دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق متعدد مذہبی تنظیمیں حرکت میں ہیں اور ایسے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے میں کردار ادا کر رہی ہیں۔
سرکاری نیوز ایجنسی ’اے پی پی‘ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے توہین رسالت پر قانونی کمیشن کے سیکرٹری جنرل شیراز احمد فاروقی نے بتایا کہ اپنے سائبر کرائم ونگ کی مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے ایف آئی اے نے مقدسات کے خلاف نازیبا مواد کی سوشل میڈیا پر اشاعت کے الزام میں منگل کو ایک مقدمہ درج کیا ہے۔
بدھ کے روز سوشل میڈیا پربے حرمتی کرنے والی چیزوں کے پھیلاؤ میں مبینہ طور پر ملوث دو افراد کو گرفتار کیا تھا۔
انکے مطابق ثنا اللہ نامی ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت پشاور نے دو بار سزائے موت سنائی ہے۔ فاروقی کے مطابق اے ٹی سی کے جج فضل ستار خان نے 24 نومبر کو اس کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔