خبریں/تبصرے

طورخم بارڈر پھر بند کر دیا گیا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان اور افغانستان کے مابین مرکزی سرحدی گزرگاہ طورخم بارڈر کو ایک بار پھر بند کر دیا گیا ہے۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق اس علاقے کے رہائشیوں نے سرحدی ٹرانزٹ پوائنٹ کے قریب فائرنگ کی آوازیں سننے کی اطلاع دی ہے۔ تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا افغان یا پاکستانی حکام نے درہ خیبر کے قریب طورخم بارڈر کراسنگ کو بند کیا تھا، لیکن یہ اقدام افغانستان کے حکمران طالبان اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں تیزی سے خرابی کے بعد سامنے آیا ہے۔

طورخم میں طالبان کے مقرر کردہ کمشنر ملا محمد صدیق نے ’اے پی‘ کوبتایا کہ پاکستان اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کر رہا ہے۔ اس لئے کراسنگ پوائنٹ کو بند کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے افغانوں کو مشورہ دیا کہ وہ اگلی اطلاع تک ملک کے مشرقی صوبے ننگرہار میں افغانستان کی طرف سے کراسنگ پوائنٹ پر جانے سے گریز کریں۔

پاکستانی پولیس کے ایک اہلکار خالد خان نے سرحد کی بندش کی تصدیق کی اور طورخم میں وقفے وقفے سے فائرنگ کے تبادلے کو وجہ قرار دیا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کی 2600 کلومیٹر سرحد سے منسلک تنازعات کئی دہائیوں سے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تنازعہ کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔ طورخم بارڈر پوائنٹ پاکستان اور لینڈ لاک افغانستان کے درمیان مسافروں اور سامان کی آمدورفت کا اہم مقام ہے۔

’رائٹرز‘ کے مطابق پاکستانی علاقے لنڈی کوتل کے رہائشی محمد علی شنواری نے بتایا کہ اتوار کو سرحد دیر سے بند کر دی گئی تھی اور پیر کو صبح سویرے فائرنگ شروع ہوئی۔

انکا کہنا تھا کہ ’جب ہم نے صبح گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں، تو ہم پریشان ہو گئے اور سمجھا کہ دونوں ملکوں کے فوجیوں نے لڑائی شروع کر دی ہے۔‘

افغانستان میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کے دو دہائیوں کے اقتدار کے دوران اور 2021ء میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے سرحد پر جھڑپیں برسوں سے ہوتی رہی ہیں۔

افغانستان اور پاکستان کی سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں نے بعض اوقات دونوں ملکوں کے درمیان دوسرے اہم ترین کراسنگ پوائنٹس کو بھی بند کیا ہے۔

پاکستان میں نومبر کے بعد اس وقت سے مسلح حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جب تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ ایک ماہ تک جاری رہنے والے جنگ بندی معاہدہ کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

کالعدم ٹی ٹی پی ایک علیحدہ مسلح گروپ ہے، جس کا افغانستان میں طالبان کے ساتھ اتحاد ہے۔ یہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے پاکستان کے خلاف بغاوت کر رہا ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اتوار کو میونخ سکیورٹی کانفرنس میں کہا کہ افغان سرزمین سے شروع ہونے والی مسلح لڑائی کے خطرات دنیا کو متاثر کر سکتے ہیں۔

طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے رد عمل میں کہا کہ پاکستان کو عوامی فورمز کی بجائے براۂ راست معاملات اٹھانے چاہئیں۔ وزارت کا کہنا تھا کہ طالبان انتظامیہ اپنی سرزمین کو دوسرے ملکوں بالخصوص پڑوسیوں کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts