خبریں/تبصرے

جموں کشمیر: 8 مارچ پر حکومت کا تحفہ، حجاب پہننا لازمی قرار دے دیا

راولاکوٹ (نامہ گار) پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کی حکومت نے طالبات اور معلمات کیلئے حجاب پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔

محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری ہونے والے سرکلر میں کہا گیا ہے کہ ’مشاہدے میں آیا ہے کہ جن ادارہ جات میں مخلوط نظام تعلیم رائج ہے، ان میں طالبات اور معلمات کو حجاب کی پابندی نہیں کروائی جاتی۔‘

ہدایت نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’بمطابق جاری شدہ ہدایات جن ادارہ جات میں مخلوط نظام تعلیم رائج ہے ان میں طالبات اور معلمات کو سختی سے حجاب پہننے کا پابندی کیا جائے۔‘

محکمہ تعلیم نے خبردار کیا ہے کہ جن اداروں میں ہدایات کی خلاف ورزی ہو گی وہاں ادارے کے سربراہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کی جانب سے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خواتین کے خلاف امتیازی کارروائی اور متعصبانہ رویہ قرار دیا گیا ہے۔

جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے خواتین کی جانب پدرشاہانہ پالیسی اور بنیاد پرست ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے۔

حکومت 18 سال قبل آنے والے تباہ کن زلزلہ میں تباہ ہونے والے تعلیمی اداروں کی عمارتیں تعمیر کرنے میں ابھی تک ناکام ہے۔ 75 سالوں میں یہ فیصلہ نہیں کیا جا سکا کہ کون سا نصاب طلبہ کو پڑھایا جائے۔

موجودہ حکومت صرف اپنی نااہلیاں چھپانے کیلئے مصنوعی اور نمائشی اعلانات اور بنیاد پرستانہ اقدامات کے ذریعے سے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہی ہے۔

موجودہ وقت انٹرمیڈیٹ کے طلبہ احتجاج کر رہے ہیں، مختلف تعلیمی اداروں میں الگ الگ ٹیکسٹ بک بورڈز کا نصاب پڑھایا گیا ہے۔ حکومت ایک سال میں یہ فیصلہ نہیں کر سکی کہ تعلیمی اداروں میں انٹرمیڈیٹ کیلئے نصاب کون سا پڑھایا جائے۔ اب امتحانات سر پر ہیں اور طلبہ شدید پریشانی میں مبتلا ہیں کہ انہیں پرچے کس نصاب کے تحت دینے پڑیں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ سرکل شخصی آزادیوں پر ایک کاری ضرب ہے اور غیر منصفانہ ہے، فوری طور پر اس سرکلر کو واپس لیا جائے اور تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے پالیسیاں مرتب کی جائیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts