لاہور (جدوجہد رپورٹ) فاروق طارق (صدر حقوقِ خلق پارٹی) اورڈاکٹر عمار علی جان (جنرل سیکرٹری حقوقِ خلق پارٹی) کی جانب سے جاری مشترکہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ حقوقِ خلق پارٹی فلسطنیوں کی اسرائیلی صہونی ریاست کے خلاف مزاحمت کی ہر شکل کی حمایت کرتی ہے۔
حقوقِ خلق پارٹی غزہ میں اسرائیل کے مسلسل حملوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور سمجھتی ہے کہ حماس کے بھرپور حملے نے اسرائیلی صہونی ریاست کا غرور خاک میں ملا دیا ہے۔ ہم فلسطینیوں کی جانب سے کیے گئے حملے کو دہشتگردانہ قرار دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
خود اسرائیلی صہونی ریاست نہتے فلسطینیوں کے خلاف دہشتگردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے جبکہ 1993 سے نیم خود مختار فلسطینی ریاست کے خلاف متشدد اور ظالمانہ کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور فلسطینی اپنے ہی ملک میں ایک بڑے جیل خانے میں بند ہیں۔
اسرائیلی مظالم کا اندازہ ان حقائق سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس تنازعے میں جنوری 2000 سے ستمبر 2023 تک 6715 افراد ہلاک ہوئے جن میں 95 فیصد تعداد فلسطینیوں کی ہے جبکہ اس دوران زخمی ہونے والوں کی تعداد 158857 ہے جن میں 96 فیصد فلسطینی ہیں۔ ان مظالم کے جواب میں جب فلسطینی یہ کہتے ہیں کہ ‘بہت ہو چکا’ تو وہ بالکل درست کہتے ہیں۔
ہم حقوقِ خلق پارٹی فلسطینیوں کی اسرائیلی صہونی ریاست کے خلاف مزاحمت کی ہر شکل کی حمایت کرتے ہیں اور ان سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔
فلسطینیوں نے انتفادہ اول اور انتفادہ دوم کے ذریعے اسرائیلی صہونی ریاست کے خلاف جو جدوجہد کی وہ دنیا بھر کی مزاحمتی تحریکوں کیلئے ایک بہترین راستہ ہے۔
ہم اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلسل حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مغربی ممالک اور امریکی سامراج کی جانب سے فلسطین پر حملوں کیلئے حمایت اور وسائل فراہم کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی کی جائے، غزہ پر حملے بند کیے جائیں جبکہ غزہ کی بجلی، خوراک اور دیگر وسائل بحال کئے ہیں اور جن علاقوں پر اسرائیل نے 1967 سے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے وہ خالی کیے جائیں اور فلسطینیوں کیساتھ ہوئے مظالم کا ازالہ کیا جائے۔ یقیناً فلسطین کے مسئلے کا حل ایک آزاد، خود مختار، جمہوری اور ترقی پسند فلسطینی ریاست کے قیام میں ہے۔