کوٹلی(پ ر) طلبہ ایکشن کمیٹی جامعہ کوٹلی کے زیر اہتمام ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ریاست بھر کی جامعات کے طلبہ نمائندگان نے شرکت کی اور متفقہ طور پر طلبہ ایکشن کمیٹی جموں کشمیر کے قیام کا اعلان کیا۔ اجلاس میں طلبہ کے تعلیمی، سماجی اور سیاسی حقوق سے متعلق اہم نکات پر تفصیلی بحث کی گئی اور مستقبل کے لائحہ عمل کا تعین کیا گیا۔ یہ اجلاس بارہ گھنٹے تک جاری رہا، جس میں طلبہ مسائل، جدوجہد کی حکمت عملی اور طلبہ کمیٹی کے قیام پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر طلبہ نے تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی، فیسوں میں غیر ضروری اضافہ، طلبہ یونین پر پابندی، اور ہراسمنٹ کمیٹیوں میں طالبات کی مؤثر نمائندگی جیسے اہم مسائل کو اجاگر کیا۔
اجلاس میں نظامت کے فرائض جامعہ کوٹلی کے شعبہ اردو کے طالب علم اور سرگرم طلبہ رہنما ارسلان شانی نے انجام دیے۔ اجلاس میں ریاست بھر کی جامعات سے دو سو سے زائد طلبہ نمائندگان نے شرکت کی، جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔اجلاس افطار اور عشائیے کے بعد شروع ہوا، اور پہلے سیشن کے اختتام پر ایک مشاعرے کا اہتمام کیا گیا، جہاں طلبہ نے انقلابی اور مزاحمتی شاعری کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔
دوسرے سیشن میں ریاست بھر کے طلبہ کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے لیے ممکنہ حکمت عملی پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس سیشن کے اختتام پر سحری کا اہتمام کیا گیا، جس کے بعد طلبہ نے متفقہ طور پر طلبہ ایکشن کمیٹی جموں کشمیر کی بنیاد رکھنے کا اعلان کیا۔ کمیٹی کے قیام کا مقصد تعلیمی اداروں میں طلبہ کے حقوق کا تحفظ اور ان کے مسائل کے حل کے لیے مؤثر اور منظم جدوجہد کرنا ہے۔
اجلاس میں طلبہ مسائل پر ایک تفصیلی مباحثہ ہوا، جس میں جامعہ کوٹلی شعبہ قانون کے طالب علم انیس مجید نے ابتدائی نکات پیش کیے، جبکہ عاقب خان نے اس سیشن کا اختتام کیا۔ طلبہ کے مسائل کے حل کے لیے چند بنیادی مطالبات سامنے رکھے گئے، جن میں فیسوں میں غیر ضروری اضافے کی روک تھام، تعلیمی اداروں میں طلبہ تنظیموں کو آزادانہ سرگرمیوں کی اجازت، ہراسمنٹ کمیٹیوں میں طالبات کی مؤثر نمائندگی، جامعات میں بنیادی انفراسٹرکچر کی بہتری، اور ڈی ایس اے کے عہدے پر طلبہ نمائندوں کی تقرری شامل تھے۔ طلبہ نے اس امر پر اتفاق کیا کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ کی مؤثر شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے آئندہ ایک جامع چارٹر آف ڈیمانڈ مرتب کیا جائے گا، جسے باقاعدہ طور پر متعلقہ حکام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
اجلاس میں ریاست بھر کی جامعات سے طلبہ ایکشن کمیٹی جموں و کشمیر کی کور کمیٹی کے ممبران کا انتخاب بھی عمل میں لایا گیا۔ جامعہ کوٹلی سے ارسلان شانی، جواد قیوم، انیس مجید، ایان ذوالفقار، جابر محمود، محسن جہانگیر اور کاشف محمود کو منتخب کیا گیا۔ جامعہ پونچھ سے خواجہ حسان علی، عثمان الیاس، عزیز آفندی، اسامہ نواز اور علیزہ اسلم (دیگر دو ممبران ابھی شامل کیئے جائیں گے) جامعہ مظفرآباد سے راجہ احسان خورشید، فہیم بھیا، چوہدری عاقب عظیم، عامر منظور، حذیفہ خان، عثمان شانی اور ابراہیم میر جبکہ جامعہ مسٹ میرپور سے عدنان یونس، فہد کیانی، رافعہ خواجہ، مصطفی باغی اور اویس باشا(دیگر دو ممبران ابھی شامل کیئے جائیں) کو کمیٹی کا ممبر منتخب کیا گیا۔
اجلاس کے دوران طلبہ نے حکومت اور متعلقہ تعلیمی اداروں کو اپنے مسائل کے حل کے لیے 22 اپریل کی ڈیڈ لائن دی۔ اگر اس تاریخ تک طلبہ کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو ریاست گیر طلبہ احتجاج کیا جائے گا۔ طلبہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے حقوق کے تحفظ اور تعلیمی اداروں میں مثبت تبدیلی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
اجلاس کے اختتام پر جامعہ کوٹلی کے طالب علم جواد قیوم نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ طلبہ کے حقوق کے تحفظ کی جانب ایک مضبوط قدم ہے، جسے مزید منظم انداز میں آگے بڑھایا جائے گا۔ طلبہ ایکشن کمیٹی جموں کشمیر کے قیام کو ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جو مستقبل میں تعلیمی اصلاحات اور طلبہ حقوق کے حوالے سے اہم کردار ادا کرے گی۔