فاروق سلہریا
سوشل میڈیا پر مندرجہ ذیل ویڈیو کلپ تین چار دن سے گردش کر رہی ہے:
اس فوٹیج میں ایک مولوی صاحب بچوں کو سمجھا رہے ہیں کہ زمین ساکن ہے۔ اپنی بات کو سائنسی یا منطقی انداز میں ثابت کرنے کی بجائے وہ امام احمد رضا کی تصنیف کا حوالہ دیتے ہیں اور بچوں کو سمجھاتے ہیں کہ زمین گھوم نہیں رہی بلکہ ساکن ہے اور ایسا ’ہم سنیوں کے رہنما امام احمد رضا نے ثابت کیا ہے‘ [مطلب غیر سنی اختلاف کر سکتے ہیں؟]۔
میرے ذہن میں کارل سیگن کی مندرجہ ذیل ویڈیو گھوم گئی:
اس ویڈیو میں ایک ایسے محقق کی داستان بیان کی گئی ہے جس نے تین سو قبل مسیح میں زمین کے گول ہونے کا منطقی ثبوت ڈھونڈھ نکالا تھا۔
گیلیلیو تو بہت بعد میں آیا۔ گیلیلیوسے کئی سو سال پہلے ایک یونانی ماہر فلکیات نے دوربین اور منطق کی مدد سے یہ دعویٰ کر دیا تھا کہ زمین گول ہے۔ ہوا یوں کہ سمندر کے کنارے بیٹھے اس ماہر فلکیات نے غور کیا کہ جب بحری جہاز آتے ہیں تو پہلے ان کے بادبان نظر آتے ہیں، نہ کہ سارا جہاز۔ اس معمے کو حل کرتے ہوئے وہ نتیجے پر پہنچ گیا۔
ابلاغیات کی سائنس نے سو ڈیڑھ سو سال پہلے انسان پر واضح کرنا شروع کر دیا کہ جب امریکہ میں رات ہوتی ہے تو جنوبی ایشیا میں دن۔ اگر زمین چپٹی ہے تو ساری زمین پر روشنی پھیلنی چاہئے۔
کارل سیگن کی مندرجہ بالا ویڈیو کی مدد سے آپ یہ چھوٹا سے تجربہ ایک ٹارچ اور پلیٹ کی مدد سے اپنے گھر میں ہی کر سکتے ہیں۔ ممکن ہے یہ تجربہ کرتے ہوئے آپ کو بھی اسی طرح شرم آئے جس طرح مجھے یہ مضمون لکھتے ہوئے۔ اگر اکیسویں صدی کے دوسرے عشرے میں ہم زمین کے گول ہونے پر بحث کر رہے ہیں تو ہماری جگہ گھومتی ہوئی زمین کی پیٹھ پر نہیں، اس کے پیٹ میں ہونی چاہئے!
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔