”دریچہ“ دنیا کی تمام قید و بند کے درمیان امید کی روشنی اور رجائیت کی ایک سبیل ہے۔

”دریچہ“ دنیا کی تمام قید و بند کے درمیان امید کی روشنی اور رجائیت کی ایک سبیل ہے۔
میں طلوع ہو رہا ہوں، تو غروب ہونے والا
جوش کا نام آتے ہی متعدد رویے اور بے شمار گمراہ کن مفروضے ذہن میں گردش کرتے رہتے ہیں۔ وہ اس لئے نہیں کہ جوش یا ان کی شاعری سے ان کو علاقہ تھا یا ہے بلکہ اس لئے کہ اردو شاعری کی تاریخ میں جوش وہ واحد شاعر ہیں جن کی تنقید کے لئے بہت مختلف اور خصوصی پیمانے اور رویے وضع کئے گئے ہیں۔ جوش دراصل تھے ہی ایسے کہ اگر آپ ان کو نہیں جانتے الگ بات ہے لیکن اگر آپ ان سے یا ان کی شاعری سے متعارف ہو جائیں تو پھر ”ان کے ہو جائیں گے“ یا ”ان کے درپے ہو جائیں گے۔“
تم ہی نے باطل کا سر جھکایا
ساحر کا ذہن بچپن سے ہی برطانوی حکومت اور سامراجیت کے خلاف ایک انقلابی اور باغی شکل اختیار کر چکاتھا، یہی وجہ تھی کہ ان کا مارکسی اور سوشلسٹ ذہن ان کی شاعری میں بھی کام کرتا رہا۔
جب تک اونچ اور نیچ ہے باقی ہر صورت بے ڈھنگی ہے
زندانوں میں قحط پڑا ہے
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا
وہ ترقی پسند سیاست کے نہ صرف کارکن بلکہ اس کی ادبی اور فکری اساس کے بانیوں میں شامل تھے۔
رسم دعا کوبھیڑ میں رسوا کریں گے ہم