Month: 2020 جولائی


مطیع اللہ جان کی ’گمشدگی‘ اور رہائی

یہاں حکمران طبقہ کسی قسم کے اختلاف رائے کو برداشت کرنے پر تیار نہیں۔ سلیم شہزاد، عمر چیمہ، حامد میر، احمد نورانی اور اب مطیع اللہ جان۔ جو صحافی سرکاری احکامات سے رو گردانی کرتا ہے، اسے نشان عبرت بنا دیا جاتا ہے اور قانون بے بس دکھائی دیتا ہے۔

جو کہتے رہے، آج اس سے الٹ پر گامزن: عمران خان غیر مقبولیت کی انتہا پر

وہ کہتے تھے کہ مہنگائی ہو تو سمجھو وزیر اعظم چور ہے، مہنگائی آج روز ہر گھر کے دروازے پردستک دے رہی ہے۔ ان کا فرمان تھا کہ اوپر ایماندار وزیر اعظم ہو تو کسی کی جرات نہیں کہ بدعنوانی کرے، آج روز ایسے ایسے کیس سامنے آرہے ہیں کہ ماضی کے اسکینڈل بھول جاتے ہیں۔ جیو کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے تھے آج اس کے مالک کو بند کیا ہوا ہے۔ گویا ایک لمبی فہرست ہے۔

امریکہ میں انسانی حقوق اور مساوات کے دو رہنما ایک ہی دن انتقال کر گئے

سابق صدر اوبامہ نے جان لو ئیس کی طرح سی ٹی ویوین کوبھی وائٹ ہاؤس میں آزادی کے صدارتی میڈل سے نوازا۔ کہا جاسکتا ہے کہ یہ ان دونوں رہنماؤں کی ان تھک جدوجہد اور قربانیوں کا ہی نتیجہ تھاجس نے صدر اوبامہ جیسے افریقی النسل رہنما کو امریکہ کے ایوانِ اقتدار میں پہنچایا اور اقلیتوں کو ان کے حقوق کا احساس دلایا۔