ورلڈ بینک کی پنشن کے سہارے اچھی زندگی گزارنے والے ہمارے ماہر معاشیات کو اتنا بھی علم ہو گا کہ محنت کشوں کی چھوٹی سی پنشن سے سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں کھاتے نہیں کھلتے۔
Month: 2020 نومبر
27 نومبر کو طلبہ ملک بھر میں نکلیں: آمنہ وحید
گزشتہ سال مارچ کی وجہ سے وزیراعظم نے بھی ٹویٹ کیا، سندھ اسمبلی میں بل پیش ہوا، ایک نئی بحث کھلی۔ اگر کوئی طلبہ مارچ میں نہیں بھی آسکتا تو کم از کم مطالبات پر ضرور غور کرے۔ ساٹھ فیصد طلبہ کے پاس یونیورسٹی کیمپس اور تعلیم کی سہولت موجود نہیں ہے۔ انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے۔ ہمارا یہ ماننا ہے کہ جب تک سب لوگ آزاد نہیں ہو
بابا جان اور افتخار کربلائی کے 11 ساتھی رہا، 3 ابھی جیل میں
بابا جان اور ان کے ساتھیوں نے سزاؤں کے خلاف اپیل دائر کر رکھی تھی لیکن گزشتہ چار سال سے اپیل پر سماعت نہیں ہو رہی تھی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مغرب سے بات چیت کے امکانات مسترد کر دیئے
ٹرمپ حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے بعد ایرانی معیشت کو سخت نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیل پر پاکستانی حکمرانوں کا اتنا بڑا یو ٹرن دیکھ کر تو میکاولی بھی شرما جائے
ہمارے اخلاق سے عاری حکمران کچھ بھی کریں، پاکستان کے عوام اسرائیلی استبداد کے خلاف فلسطینی جدوجہد کا ساتھ دیتے رہیں گے۔
سر تن سے کوئی بھی جدا کر سکتا ہے، کمال تو کٹے سر کو تن سے جوڑنا ہے
گویا ملک بھر میں عوامی شعور کی کئی پرتیں ہیں۔ بحرانی کیفیت میں شعور تیزی سے سفر کرتا ہے۔ کسی بھی ترقی پسند متبادل کے سامنے آتے ہی حالات تیزی سے بدل بھی سکتے ہیں مگر متبادل تعمیر کرنا ہو گا۔ اس متبادل کی کیا شکل ہو گی اس پر بحث اور غور و خوض کی ضرورت ہے۔ بائیں بازو کی قوتیں مختلف پلیٹ فارموں سے اس کوشش میں مصروف ہیں۔
ترقی پسند دانشور، ادیب، شاعر و محقق اشفاق سلیم مرزا وفات پا گئے
انہوں نے اپنی ساری زندگی بائیں بازو کی تحریک میں گزاری۔
”مالکانہ حقوق کی جدوجہد“: آج عالمی ویبینار سے کسان رہنما خطاب کرینگے
صدیوں سے زمین کا سوال دیہی تنازعات کا مرکز رہا ہے، ہم اپنی زمین پر ملکیت کے حق کا دفاع کرتے ہوئے کس طرح زمین پر رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
پشاور جلسہ کی ناکامی: پی ڈی ایم بیانیہ کہاں کھڑا ہے…؟
ایک واضح انقلابی پروگرام کے بغیر عوامی دکھوں کا مداوا ممکن نہیں ہے۔
آئی ایم ایف کی کڑی شرائط، عمران خان گھبرا گئے: فنانشل ٹائمز
آئی ایم ایف پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کیلئے بجلی کے نرخوں میں مزید اضافے، ٹیکس وصول کے اہداف بڑھانے کیلئے نئے ٹیکسوں کا نفاذ کی شرائط پر رضامندی ضروری ہے، اس کے علاوہ شرح سود میں اضافے کی شرط بھی پوری کرنی ہو گی جو رواں سال میں 13.25 فیصد سے کم ہو کر 7 فیصد کر لی گئی تھی۔