آج سکرینوں پر نظر آنے والی تمام سیاسی پارٹیاں اور ان کی مہان قیادتیں طلبہ یونین پر عائد پابندی پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ گزشتہ سالوں سے طلبہ نے اپنے اس جمہوری حق کے لیے جدوجہد کا شاندار آغاز کیا ہے، جسے ابھی اور منزلیں طے کرنی ہیں۔

آج سکرینوں پر نظر آنے والی تمام سیاسی پارٹیاں اور ان کی مہان قیادتیں طلبہ یونین پر عائد پابندی پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ گزشتہ سالوں سے طلبہ نے اپنے اس جمہوری حق کے لیے جدوجہد کا شاندار آغاز کیا ہے، جسے ابھی اور منزلیں طے کرنی ہیں۔
علی وزیر جو پی ٹی ایم کے اہم رہنماؤں میں سے ایک ہیں اور پی ٹی ایم کے بڑے جلسوں کے انعقاد میں کلیدی کردار ادا کرنے کے علاوہ ریاست جبر اور استبداد کے خلاف علی وزیر نے سب سے جرات مندانہ کردار ادا کیا ہے۔ وہ وزیرستان سے بھاری اکثریت سے ممبر قانون ساز اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ اس وقت وہ کراچی کے مقام پر دو ماہ قبل پی ٹی ایم کا جلسہ منعقد کرنے اور ریاستی اداروں کے خلاف تقریر کرنے کے الزام میں گرفتار ہیں۔ ان کے ساتھ گرفتار دیگر ساتھیوں کی ضمانتیں منظور ہوگئی ہیں لیکن علی وزیر کی درخواست ضمانت مسترد ہو چکی ہے۔
گورمکھی میں شائع ہونے والے اس اخبار کے بعض مضامین کو شاہ مکھی رسم الخط میں قارئین جدوجہد کے لئے سلسلہ وار پیش کیا جا رہا ہے۔
ترقی پسند طلبہ تنظیموں کی جانب سے حکمران طبقات کی اسی سرد مہری کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر 9 فروری کو یوم سیاہ کے طور پر منانے اور احتجاج کرنے کا اعلان کیا گیا۔
”مشرق وسطیٰ کا مسئلہ ایک علاقائی مسئلہ ہے جس کا حل بھی علاقائی ہے اور اسے کوئی بیرونی طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔“