اس وقت لاہور ہائی کورٹ میں 49 جج ہیں۔ ان میں صرف دو خواتین جج ہیں۔ ان دو ججوں میں جسٹس عالیہ نیلم بھی شامل ہیں اور وہ بھی بہت قابل جج ہیں۔ ان کے بھی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ کی جج بننے کے امکانات ہیں لیکن سینیارٹی کے اصول کو نظرانداز کر کے اور صنفی ترقی کے نام پر ایک خاتون جج کو سپریم کورٹ لیجایا جانا جہاں ایک طرف سنیارٹی کے اصول سے انحراف ہے وہاں دوسری طرف یہ عمل غیر ضروی تفریق کا سبب بھی ہے جو عدالتی نظام سے تعلق رکھنے والی خواتین کے لئے حوصلہ افزائی کا باعث نہیں ہو گا۔
