Content Irresistible First Date Ideas That’ll Instantly Break The Ice Tour The Museum Of Interesting Things Grab A Locally Create Your Individual Culinary Tour Do A Strolling Tour Of Fourth Ward You also can turn it into a contest to see who can make the best one. Either means, once […]
Day: ستمبر 15، 2021
طالبانی برقعے کے خلاف افغان خواتین کی رنگ برنگی مزاحمت
”کوئی بھی افغان خواتین پر کالا حجاب نہیں مسلط کر سکتا۔ طالبان اپنے سخت ڈریس کوڈز سے افغان خواتین کا دم گھٹانا چاہتے ہیں۔ وہ ہمیں غیر انسانی بنانا چاہتے ہیں لیکن ہم نہیں مانیں گے بلکہ ایک روشن پرندے کی طرح اٹھیں گی۔“
’نیا افغانستان‘: 20 افغان صوبوں میں 130 چینل بند
طالبان کی طرف سے میڈیا کو آزادی سے کام کرنے دینے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اقتدار پر قبضہ مستحکم ہونے کے ساتھ ہی مختلف مقامات پر صحافیوں کو گرفتار کرنے اور تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات معمول بن چکی ہیں۔
3 ہزار گھر زبردستی خالی کرانے پر ہزاروں افراد کا طالبان کے خلاف مظاہرہ
اس دوران ایک مقامی صحافی نے مظاہرے کی کوریج کرتے ہوئے طالبان جنگجوؤں کے ہاتھوں مارپیٹ کا دعویٰ کیا ہے لیکن تاحال طالبان نے اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ناروے: الیکشن میں بائیں بازو کی زبردست کامیابی، 8 کمیونسٹ بھی کامیاب
پیر کو ہونے والے انتخابات میں بائیں بازو کے اتحاد نے زبردست کامیابی حاصل کر کے دائیں بازو کی آٹھ سالہ حکومت کا خاتمہ کر دیا ہے۔ عنقریب جرمنی میں بھی انتخابات ہونے والے ہیں۔ وہاں بھی توقع کی جا رہی ہے کہ لیفٹ گرین جماعتیں کامیابی حاصل کر سکتی ہیں۔ ان انتخابات کی وجہ سے یورپ میں یہ بحث جنم لے چکی ہے کہ کیا یورپ بائیں طرف مڑ رہا ہے۔ اس کا جواب تو وقت ہی دے گا فی الحال بات ناروے تک محدود رکھتے ہیں جہاں بائیں بازو کے اتحاد: لیبر پارٹی (یعنی سوشل ڈیموکریٹس)، لیفٹ سوشلسٹ پارٹی اور سنٹر پارٹی نے 89 نشستیں جیت کر سادہ اکثریت ہی حاصل نہیں کی بلکہ چند سال قبل بننے والی کیمونسٹ جماعت ’ریڈ‘ (سرخ) نے بھی 8 نشستیں حاصل کی ہیں۔
کنٹونمنٹس انتخابات بارے سرکاری تجزئیے اور حقیقی صورتحال
کنٹونمنٹس انتخابات کو عمومی طور پر عام انتخابات میں جیت کو عام انتخابات میں ووٹنگ رحجانات کا پیش خیمہ نہیں سمجھا جا سکتا۔
ناروے کے بورنگ الیکشن: نہ کوئی غدار نہ کوئی دھاندلی
پیر کی رات ناروے میں دائیں بازو کی شکست کے بعد،بائیں بازو کی تین جماعتیں مخلوط حکومت قائم کرنے کے کوششوں میں مصروف ہوگئیں۔