ظلم کی بات ہی کیا ظلم کی اوقات ہی کیا

ظلم کی بات ہی کیا ظلم کی اوقات ہی کیا
وائے افسوس! لاہور اپنے اس سپوت سے بے خبر ہی نہیں، لاہور کو ان کے بارے جاننے میں کوئی دلچسپی بھی نہیں۔ لاہور کو اپنے ایک اور سپوت، نوبل انعام یافتہ سائنس دان سبرامنین چند ر شیکھر (1910-1995ء)، بارے بھی کوئی علم نہیں۔
2000ء سے اب تک فوجی اخراجات میں دو گنا اضافہ ہواہے۔ ہر ملک کے فوجی اخراجات بڑھ رہے ہیں۔ سالانہ 2 ٹریلین ڈالر فوجی اخراجات پر خرچ ہو رہے ہیں۔ حکومتیں اس لئے بھی فوجی اخراجات بڑھانے پر مجبور ہوتی ہیں کہ مبینہ حریف ممالک اپنا فوجی بجٹ بڑھا رہے ہیں۔ اس دوڑ کا حتمی نتیجہ، بد ترین صورت حال میں، جنگی تباہیوں کی شکل میں ہی نکل سکتا ہے۔ بہترین صورت حال میں بھی اس دوڑ کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ان قیمتی وسائل کو جنگی اسلحے میں جھونک دیا جاتا ہے جو زیادہ منفعت بخش اقدامات کے لئے استعمال ہو سکتے ہیں۔ پچاس نوبل انعام یافتہ شخصیات کی تجویز ہے کہ حکومتیں ایک عالمی معاہدہ کریں جس کے نتیجے میں، پانچ سال تک، ہر ملک فوجی اخراجات میں 2 فیصد سالانہ کمی کرے۔
ان کی زندگی کی کہانی بھی انتہائی انسپائرنگ ہے۔ اسی کی دہائی میں وہ منڈی بہاؤالدین سے پنجاب یونیورسٹی پڑھنے کے لئے آ گئیں۔ اس دور میں چھوٹے شہروں کی کم ہی لڑکیاں یہ ہمت کرتیں۔ بلاشبہ ان کے والدین کی حمایت بھی ایک وجہ تھی۔ بیٹیوں کی تعلیم کے سوال پر ان کے والد کو اپنے خاندان کی مخالفت کا بھی سامنا تھا۔ اس سب کے باوجود شہناز اقبال نہ صرف لاہور پڑھنے پہنچ گئیں بلکہ ایم اے کرنے کے بعد، منڈی بہاؤالدین واپس جانے کی بجائے لاہور میں ہی نوکری شروع کر دی۔
چینی کی درآمد میں 49 فیصد اضافہ ہوا، مشینری کا درآمدی بل 39 فیصد اضافے کے بعد 4 ارب 24 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 5 ارب 92 کروڑ ڈالر ہو گیا۔
سجاد گل کے خلاف پی ایس اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، یہ قانون کسی بھی فرد کو بغیر مقدمہ چلائے 6 ماہ تک حراست میں رکھنے کی اجزت دیتا ہے۔
مقررین کا کہناتھا کہ برسی کے موقع پر ہمارا کام ماتم کرنا یا ان کے بچھڑنے کا دکھ کرنا نہیں ہے بلکہ ہمارا برسی کی تقریبات کے انعقاد کا بنیادی مقصد امجد شاہسوار کی جدوجہد کو نئی نسل تک پہنچانا اور آج کے عہدکے تقاضوں کے مطابق انقلابی جدوجہد کو استوار کرتے ہوئے امجد شاہسوار کے ادھورے مشن کی تکمیل تک اس جدوجہد کو جاری و ساری رکھنے کا عزم کرنا ہے۔
کیسے ہوظلم کی رات بسر، اس بات کا ڈر اب کس کو ہے
تحریک انصاف میں سفید بالوں والے 3 رہنماؤں سے متعلق کہا جا رہا ہے کہ وہ عمران خان کے متبادل کے طور پر سامنے آنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
عمران کامیانہ، اویس قرنی اور راشد شیخ پر مبنی ’طبقاتی جدوجہد‘ کے وفد نے یکم دسمبر 2021ء سے لے کر 4 جنوری 2022ء تک ارجنٹینا کا دورہ کیا اور اس موقع پر انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ کی پہلی کانگریس کے ساتھ ساتھ درجنوں چھوٹی بڑی سیاسی سرگرمیوں میں شرکت کی۔ جس کی مختصر رپورٹ ہم اپنے قارئین کے لیے شائع کر رہے ہیں۔