Month: 2022 مئی

[molongui_author_box]

ریاست پاکستان کی بنیادیں لرز رہی ہیں

ایک کٹھن وقت ہمارا منتظر ہے۔ سمندری طوفان کے دوران چٹان کے قریب بحری جہاز کا ہونا خوفناک ہوتا ہے۔ اور بھی خطرے کی بات ہے کہ جہاز کا عملہ جہاز کو بچانے کی بجائے باہم دست و گریباں ہے۔ اس سے بھی بڑا خطرہ یہ ہے کہ منزل کا ہی پتہ نہیں۔ پاکستان کو اپنی منزل کا از سر نو تعین کرنا ہو گا۔ جب تک ہم ملٹری ازم، آبادی اور تعلیم کے مندرجہ بالا خوفناک مسائل حل نہیں کرتے، ہمیں مستقبل سے پرُامید ہونے کاحق نہیں ہے۔

لانگ مارچ عمران خان کی سیاسی پسپائی کا موجب بن سکتا ہے

ہم کسی بھی صورت ریاستی جبر کی حمایت نہیں کر سکتے، مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم عمران خان کے حامی ہو گئے ہیں۔ ہماری سیاست انقلابی اصولوں سے وابسطہ ہے، جس میں جمہوری دفاع بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ گرفتار سیاسی کارکنوں کو رہا کیا جائے، راستوں سے رکاوٹیں ہٹائی جائیں۔ پرامن جدوجہد کے راستہ میں رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں۔ اگر عمران خان کے بیانیہ کو اکثریت ملتی ہے تو ملے، اسے بندوقوں سے نہ روکا جائے۔

عمران خان نے دورہ روس بارے غلط بیانی کی، سستا تیل ایجنڈے پر تھا ہی نہیں: دستاویزات

بھارت ہمیشہ امریکہ کے سامنے اپنی دلیل پیش کرتا ہے کہ اگر وہ ایران سے ایندھن درآمد نہیں کرتا تو اس کی معیشت کو نقصان پہنچے گا اور وہ کبھی بھی چین کے برابر نہیں ہوگا۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے، روس پر یورپی یونین اور امریکی پابندیوں کے باوجود بھی کام تیل، پی او ایل کی مصنوعات اور ایل این جی رعایتی نرخوں پر درآمد کرنا ممکن نہیں ہے، کیونکہ ملک کی اقتصادی قوت بہت کمزور ہے اور ملک ہمیشہ آئی ایم ایف پروگرام پر انحصار کرتا ہے۔ حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان بھی ایران پر امریکی اور اقوام متحدہ کی پابندیوں کی وجہ سے آئی پی گیس لائن منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

ہیٹی میں 2004ء کی بغاوت امریکہ اور فرانس نے کرائی: سابق فرانسیسی سفیر

گزشتہ ہفتے نیو یارک ٹائمز نے ’دی رینسم‘ کی سرخی کے ساتھ ایک خصوصی سیکشن شائع کیا، جس میں دیکھا گیا کہ کس طرح فرانس نے 19 ویں صدی میں ہیٹی کی معیشت کو تباہ کر کے سابق فرانسیسی غلاموں کو نسلوں تک تلافی ادا کرنے پر مجبور کر دیا۔ 1804ء میں ایک غلام بغاوت کے نتیجے میں ہیٹی کے باشندوں نے ایک انقلاب برپا کیا تھا۔

چین نے حملہ کیا تو تائیوان کا بھرپور دفاع کرینگے: بائیڈن

”یہ وہ عہد ہے جو ہم نے کیا ہے۔ ہم ون چائنا پالیسی سے متفق ہیں۔ ہم نے اس پر دستخط کئے ہیں اور وہاں سے کئے گئے تمام معاہدوں میں شامل ہیں، لیکن یہ خیال کہ اسے طاقت کے ذریعے سے لیا جا سکتا ہے، مناسب نہیں ہے۔ یہ پورے خطے کو منتشر کر دے گا اور یوکرین میں ہونے والی کارروائی کی طرح ایک اور کارروائی ہو گی۔“

شیریں مزاری اور علی وزیر: ’دو قومی نظریہ‘

’اگر اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر شیریں مزاری کو رہا کیا جا سکتا ہے تو سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر علی وزیر کو رہا کیوں نہیں کیا گیا؟ ان کے خلاف نت نئے مقدمے کون بنا رہا ہے؟ مراد علی شاہ صاحب کچھ تو بولئے!‘