وار آن ٹیرر اور سٹریٹیجک ڈیپتھ، متعلقہ حکمران کے لئے ارب کھرب ڈالر کا کاروبار ہے۔ اس کاروبار کی ضرورت ہے کہ اگر کوئی ایمن الظواہری دستیاب نہ ہو تو ایجاد کر لیا جائے۔

وار آن ٹیرر اور سٹریٹیجک ڈیپتھ، متعلقہ حکمران کے لئے ارب کھرب ڈالر کا کاروبار ہے۔ اس کاروبار کی ضرورت ہے کہ اگر کوئی ایمن الظواہری دستیاب نہ ہو تو ایجاد کر لیا جائے۔
تحریک انصاف پھنس گئی ہے۔ یہ ایک انتہائی سنجیدہ مقدمہ ہے جس سے نکلنا تحریک انصاف کے لئے مشکل ہو گا۔ ابھی تو ایک عمل شروع ہوا ہے۔ اس کی کئی شکلیں سامنے آئیں گی…لیکن اب ہر ایک جگہ یہ تو بات ہو گی کہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ تحریک انصاف کے خلاف دیا ہے۔ اس کے سیاسی اثرات نظر آئیں گے۔
شناخت اور شاؤنزم کے جھانسے میں آ کر حکمران اشرافیہ کے مفادات کی جنگ لڑنے کی بجائے، اس خطے کے مظلوم و محکوم عوام کی حقیقی نجات، استحصال سے پاک معاشرے کے قیام کیلئے جدوجہد کو استوار کرنا ہو گا۔
زیادہ تر میرا مواد عمران خان اور ان کے فالوورز کے حوالے سے ہوتا ہے۔ تاہم مجھے جو بھی چیز غلط نظر آئے گی، بلاتفریق سب کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے گا۔ کسی کی تضحیک کئے بغیر اس کو اپنی نیچرل کمنٹری کی شکل میں منافقت کو سامنے لایا جائے۔ آہستہ آہستہ سب پر تنقید ہو گی۔
سرمایہ دارانہ نظام کی موجودگی میں سیلابی کیفیت پر قابو پانے اور ہر سال برباد ہونے والی زندگیوں کو محفوظ رکھنے سمیت اس خطے کے کسی بھی ایک سنجیدہ مسئلے کا حل ممکن نہیں ہے۔ نسل در نسل سے سرمائے کے جبر کا شکار محنت کشوں کی بغاوت اور اپنے مقدر کو اپنے ہاتھوں میں لینے کاعمل ہی اس خطے سے ہر طرح کی بربادی کے خاتمے کی راہیں ہموار کر سکتا ہے۔
ادہر ریاست اور سیاست کا سب سے طاقتور حصہ، یعنی فوج، پہلی بار اس بری طرح تقسیم ہے کہ اس کی مثال شائد ہی پہلے کبھی ملی ہو۔ بظاہر ریٹائرڈ فوجی افسر عمران خان کی حمایت میں جلسے جلوس کرتے نظر آتے ہیں لیکن جس طرح سے آئے روز جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنائے جا رہے ہیں اور ٹرینڈ بنانے والے کی خیر و عافیت دریافت کرنے کے لئے کوئی ویگو ڈالا ارسال نہیں کیا جا رہا، اس بات کا واضح اظہار ہے کہ معاملات گڑ بڑ ہیں۔ ایک وقت جو اختلافات اگلے فوجی سربراہ کے مسئلے پر سامنے آئے تھے، وہ اب مزید گھمبیر ہو چکے ہیں۔